شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا معاملہ، وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، اپیل پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ملک سے باہر نہیں جاسکتے!! کابینہ کی منظوری اور قانونی ضابطے مکمل ہونے پر صدر ن لیگ شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈال دیا گیا، نوٹیفکیشن جاری، وزیر داخلہ شیخ رشید کہتے ہیں بحری اور فضائی اداروں کو آگاہ کر دیا گیا، شریف خاندان کے 5 افراد پہلے ہی مفرور ہیں، شہبازشریف کے باہر جانے سے کیس متاثر ہوتا، نوازشریف واپس نہیں آئے، شہبازشریف نے کہا آنا تھا، کہا شہبازشریف چاہیں تو 15 دن کے اندر درخواست دے سکتے ہیں۔۔۔شہباز شریف نے بیرون ملک جانے سے روکنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی، لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ڈی جی ایف آئی اے، سیکرٹری داخلہ اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا، شہبازشریف کی درخواست میں متعلقہ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی اپیل۔شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اعلان توہین عدالت کا باضابطہ حکومتی اعتراف ہے، ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب کہتی ہیں عمران صاحب سیاسی انتقام میں اندھے ہوچکے ہیں، انہیں عوام کے مسائل کی کوئی پرواہ نہیں، عید کی چھٹیوں میں عمران صاحب کو غریب کی یاد آئی نہ مہنگائی کی، شہبازشریف کے خوف سے وفاقی وزرا نے ایک گھنٹے میں دو پریس کانفرنسز کیں۔لیگی رہنما رانا ثنااللہ کہتے ہیں فلسطین میں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ہمارے حکمران کو شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی فکر ہے، کہا حکومت صرف انتقام کے لیے بیٹھی ہے، انہیں ملک اور عوام سے کوئی سروکار نہیں۔۔ رانا ثنااللہ نے کہا استعفوں کے مسئلے کا حل نکالا جا رہا ہے، جہانگیر ترین سے کوئی رابطہ نہیں