ویب ڈیسک: نیوزی لینڈکے شہر آکلینڈ میں خالصتان کی آزادی کیلئے منعقد ریفرنڈم میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا۔
ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی لوگوں کی طویل قطاریں لگ گئیں تھی جس کے سبب ریفرنڈم کے مقررہ وقت میں ایک گھنٹہ بڑھانا پڑا جبکہ خالصتان ریفرنڈم میں شرکت کیلئے دیگر شہروں سے بھی سکھ کمیونٹی کی بڑی تعداد آکلینڈ پہنچے تھے۔
ووٹ ڈالنےکیلئے آئے افراد نے بھارت کیخلاف نعرے بازی بھی کی جبکہ ووٹنگ کیلئے لوگ پرجوش نظر آئے۔
انڈی پینڈنٹ پنجاب ریفرنڈم کمیشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ریفرنڈم میں 37 ہزار سے افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا، ووٹ ڈالنے کیلئے آئے افراد کو چار چار گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ شرکا سے سکھ فار جسٹس کے کونسل جنرل گرپتونت سنگھ پنوں نےوڈیو لنک سےخطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے مظالم کے باوجود سکھوں نے تشدد کے بجائے ووٹ کا راستہ اپنایا، ریفرنڈم کے اگلا مرحلہ آئندہ برس 23 مارچ کو لاس اینجلس میں ہوگا۔
دوسری جانب مبصرین کا ماننا ہے کہ ریفرنڈم سے بھارت اور نیوزی لینڈ کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیرخارجہ نے نیوزی لینڈ کے وزیرخارجہ کےساتھ خالصتان ریفرنڈم پربات چیت بھی کی ہے، نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی بھارت و نیوزی لینڈ کے وزرائے خارجہ کی گفتگو کی تصدیق کی ہے۔