بند کمروں میں فیصلے اچھے نہیں ہوتے، عمران خان

بند کمروں میں فیصلے اچھے نہیں ہوتے، عمران خان
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خطاب میں کہا کہ نیوٹرل سے آخر میں کہتا ہوں ابھی بھی وقت ہے اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں، بند کمروں میں فیصلے اچھے نہیں ہوتے۔ سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان نے آزادی اظہار رائے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاہتا ہوں کہ میری قوم آزاد ہو، وہ معاشرےترقی کرگئےجہاں پرآزادی ہے۔ریاست مدینہ میں تمام شہری قانون کی نظرمیں برابرتھے،جب ایچی سن کالج سےنکلاتومجھےتاریخ اوراسلام کازیادہ آئیڈیانہیں تھا۔ عمران خان نے کہا کہ انسان جب تک ذہنی طورپرآزادنہیں ہوتاتب تک بڑےکام نہیں کرسکتا،غلامی ایک لعنت ہےاس سےانسان احساس کمتری کاشکارہوجاتاہے،حقیقی آزادی کی بات اس لیےکرتاہوں کہ میری قوم آزادہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھےکبھی آزادمیڈیاسےخوف نہیں ہوا ، نجم سیٹھی نے نوازشریف پر تنقید کی تو تین دن نجم سیٹھی کو مار پڑوائی، جب میں وزیراعظم تھا تو نجم سیٹھی نے غلط باتیں کیں، عدالت گیا تو میرا کیس نہیں لگا، آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کسی کی پگڑی اچھالیں۔ عمران خان نے خطاب میں کہا کہ جب وہ وزیراعظم بنے تو بدقسمتی سے نیب کنٹرول میں نہیں تھا، نیب پر کنٹرول ہوتا تو پندرہ بیس لوگوں سے اربوں روپے نکلوا لیتا، ایجنسیاں مجھے ان کی کرپشن کی اطلاع دیتی تھیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں ان لوگوں کو کیوں ملک میں مسلط ہونے دیا، آپ ہی ان لوگوں کی چوری کا بتاتے تھے،جب پتا تھا کہ باہر سے سازش ہے، پھر کیسے ان کو ملک پرمسلط ہونے دیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ پاور ہے، پاور کے ساتھ ذمہ داری آتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا تو معیشت کیسے ٹھیک ہوگی، سیاسی استحکام صرف صاف اور شفاف انتخابات سے آئےگا۔ نیوٹرل سے آخر میں کہتا ہوں ابھی بھی وقت ہے اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں، بند کمروں میں فیصلے اچھے نہیں ہوتے۔ شہباز گل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازگل سے ایک جملہ نکل گیا جو اس کو نہیں کہنا چاہیے تھا، مریم نواز، ایازصادق، فضل الرحمان فوج کے خلاف ایسی باتیں کرگئے، ان کےخلاف کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ کتنا بڑا جرم ہے کہ شہباز گل کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا، یہ خوف پھیلا رہے ہیں، میڈیا کا منہ بند کر رہے ہیں، ہمارے ایم این ایزکوکال کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گل سے پوچھتے ہیں کہ عمران خان کھاتا کیا ہے، شہباز شریف کی کرپشن کے 4 گواہ ہارٹ اٹیک سے مرے، انہیں پتا تھا کہ وہ کھاتےکیا ہیں، کھاتے کیا ہیں پتا ہوتا ہے تو پھر انہیں ٹھکانے لگاتے ہیں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔