کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ نے اسلام آباد پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ رضوانہ نے جج کی اہلیہ کی جانب سے تشدد کی ساری کہاںی سنا دی ہے۔ رضوانہ کے بیان کے مطابق جج کی اہلیہ مجھ پر روزانہ تشدد کرتی تھیں، مجھے ڈنڈوں،لوہے کی سلاخوں سمیت دیگر چیزوں سے مارتیں تھیں ، غصے میں آکرجج کی اہلیہ مجھے لاتیں اور ٹھڈے بھی مارتی تھیں، غصےمیں میرے بال پکڑ کر میرا سر دیوار سے مارتی تھیں۔ رضوانہ کا کہنا ہے کہ جج کی اہلیہ مجھے کئی کئی روز کمرے میں بند کر کے بھوکا رکھتیں تھیں،جج فیملی سمیت باہر جاتے تو ہفتہ ہفتہ مجھے گھر میں بند رکھتے، مجھے ماں باپ سے ملنے کی اجازت نہیں ملتی تھی ، ٹیلی فون پر بات کراتے مگر جج کی اہلیہ ساتھ ہوتیں، جج کی اہلیہ اپنے زخموں اور تشدد کے بارے میں گھر والوں کو نہ بناتے کا کہتیں اور دھمکاتیں ، میرے زخموں کی مرہم پٹی بھی نہیں کرواتے تھے۔ پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ جج تاحال جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے،لاہور ہائیکورٹ جج کو او ایس ڈی کرچکی ہے۔