قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا،نگران وزیر اعظم

قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا،نگران وزیر اعظم
اسلام آباد: نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا،ملکی اور غیر ملکی سطح پر کئے گئے وعدوں کو پوراکریں گے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نئی نگران کابینہ کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ ایک تجربہ کار اور بہترین ٹیم ہے ۔ کابینہ میں ملک کے قابل ترین افراد شامل ہیں اور اپنے اپنے شعبہ جات میں مہارت رکھتے ہیں۔ مجھے قابل ٹیم پر فخر ہے اور توقع ہے کہ اس عبوری مدت میں ہم قوم کی بھرپور خدمت کریں گے۔ گوکہ ہمارے پاس ملک کی خدمت کے لئے کوئی زیادہ مینڈیٹ نہیں ہے بلکہ ایک محدود وقت ہے ، ہم کوشش کریں گے کہ گزشتہ حکومتوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف فورمز پر جو وعدے کیئے ہیں ان کو پورا کریں اور اسی کے تسلسل میں قانو ن اور آئین ہمیں جو اجازت دیتا ہے اس میں رہ کر نئےاقدامات اٹھائیں، بالخصوص گزشتہ حکومت کی جانب سے قائم کی گئی غیر ملکی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے جو توقعات وابستہ کی گئی ہیں ان کی تکمیل ہو ۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے،جہاں بڑے معدنی وسائل ہیں۔ بلوچستان قدرتی اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ ایس آئی ایف سی کوئی نیاتصور نہیں بلکہ یہ پرانا قومی خواب ہے جس پر اب عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پاک آرمی سمیت تمام اداروں کے تعاون سے ہم معاونت، سہولت، حوصلے اور ادراک سے اس پرانے قومی خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔یہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی اجتماعی ملکیت ہے۔اس میں ہم سب مشترکہ طور پر کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منقسم ماحول میں ہم کوشش کریں گے کہ سیاست اور قانون میں فرق رکھیں۔ یہاں قانون کی حکمرانی اور رُول آف آرڈر ہو ۔ہم یقینی بنائیں گے کہ رُول آف آرڈر پر کسی طورپر سمجھوتہ نہ ہو، اگر کہیں بھی انتشار ہو تو کوئی حکومتی نظام نہیں چل سکتا،ہم اس کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔ اس پر کسی طور پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تمام مذاہب کے حامل لوگوں کا ملک ہے ۔قائد اعظم نے 11 اگست کو اپنی مشہور تقریر میں کہا تھا کہ کسی کو بھی ا س کی شناخت کی بنیاد پر حقوق حاصل نہیں ہو ں گے بلکہ بلا تفریق سب کو یہ حقوق حاصل ہوں گے۔ ہمیں اپنے پاکستان کے خواب کا ادراک کرنا ہوگا اور یہ ہماری دھرتی کا خواب ہے۔ قائداعظم اور اقبال کے وژن پر عمل کر کے پاکستان کی ترقی میں کردار اداکریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قدامت پسندرجحانات کی کسی شکل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ معاشرے میں مذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ قدامت پسندی خواہ مذہبی ہو یا سیکولر یا کسی اور شکل میں ہو اس کا خیر مقدم نہیں کیاجاسکتا بلکہ اس کی حوصلہ شکنی کرنی ہے اور اس سے قانون کے مطابق نمٹنا ہے۔ پاکستان کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے تاہم قابل نگران ٹیم کی معاونت سے ہم مالیاتی نظم و ضبط قائم کریں گے۔ہمیں ٹیکس پیئر کے پیسے کی اہمیت کااندازہ ہے۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ہماراآج کا یہ اجلاس ، وسائل، سفر کی قیمت پاکستان کے عوام اداکرتےہیں ۔ ایک دکاندار ، ٹیچر، قانون دان، سول سرونٹ یہ سب ہمارے لئے کام کرتے ہیں اور ہم انہیں سماجی خدمات ، ساز گارماحول فراہم کرنے کے ذمہ دارہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مختلف مذاہب اور زبانوں کا حامل ملک ہے۔ اقلیتوں کا اس ملک میں مکمل تحفظ کیاجائے گا۔ ریاست اقلیتوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے ساتھ نہیں ہے۔اکثریت کو اقلیت کا خیال رکھنا ہوگا۔ ان کے خلاف معاشرے کے کسی طبقے کی جانب سے نشانہ بنانے پر قوم اور ریاست کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے ساتھ کھڑی ہو ۔ انصاف اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی ۔ انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام کا درس دیا ہے۔ پاکستان کی بنیاد مقدس اصولوں پر رکھی گئی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔