ویب ڈیسک:سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کے نئے کیس میں گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کےنئے کیس میں گرفتاری غیرقانونی قرار دے کر رہا کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری کے ذریعے دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عِدت کے مقدمہ سے بری ہونے پر سیاسی انتقام کے لیے دوسرے جعلی مقدمے میں بغیر جواز گرفتار کیا گیا ہے، سیاسی مخالف وفاقی اور پنجاب حکومت عمران خان اور بشریٰ بی بی کو لمبے عرصے تک زیرحراست رکھنا چاہتے ہیں، دونوں ملزمان کو طلبی کے نوٹسز کے خلاف درخواستیں زیر سماعت ہونے کے دوران گرفتار کیا گیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست زیر سماعت ہونے کے دوران گرفتاری بدنیتی کا ثبوت ہے۔
درخواست میں بتایا گیا کہ سیاسی مخالفین نیب کو مسلسل سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اعلیٰ عدالتیں اپنے فیصلوں میں زور دے چکی ہیں کہ محض مقدمہ درج ہونے پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
سابق وزیر اعظم و سابق خاتون اول نے استدعا کی کہ آئندہ کسی بھی مقدمے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت سے مشروط کی جائے، اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
توشہ خانہ کا نیا ریفرنس: عمران خان اور بشریٰ بی بی سے نیب ٹیم کی چوتھی بار تفتیش
قبل ازیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ نئے ریفرنس کی تفتیش کے لیے نیب ٹیم ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون کی سربراہی میں اڈیالہ جیل پہنچی تھی، تفتیشی ٹیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر مستنصر عباس بھی شامل تھے۔
نیب کی تفتیشی ٹیم گیٹ 5 سے اڈیالہ جیل کے اندر داخل ہوئی اور عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے چوتھی مرتبہ تفتیش کی، جس کے بعد نیب ٹیم اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئی تھی۔
ٹیم نے ملزمان سے توشہ خانہ تحائف کے حوالے سے تفتیش کی، تفتیش میں ملزموں سے تحفے میں ملنے والے جیولری سیٹ سے متعلق چند سوالات کیے گئے۔ نیب کی تفتیشی ٹیم نے عمران خان اور بشریٰ بی بی سے تقریباً ایک گھنٹہ تک تفتیش کی۔
واضح رہے کہ نیب نے ملزمان کا احتساب عدالت سے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر رکھا ہے جبکہ ملزمان کو 22 جولائی کو دورباہ تفتیشی پیش رفت رپورٹ کے ساتھ دوبارہ عدالت پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 13 جولائی کو عدت نکاح کیس میں بریت کے بعد قومی احتساب بیورو نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کی گرفتاری ڈال دی تھی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون کی سربراہی میں نیب ٹیم نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار کیا تھا، نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون اپنے پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس کے لیے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کیا تھا، نوٹیفکیشن نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 16 بی کے تحت جاری کیا گیا۔
اس میں بتایا گیا کہ امن امان کی صورت حال کے پیش نظر نیب عدالت اگر ضروری سمجھتی ہے تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کا ٹرائل جیل میں کرے۔
جیل ٹرائل نوٹیفکیشن سے متعلق سابق وزیر اعظم اور سابق خاتون اول کے وکلا کو آگاہ کردیا گیا تھا۔