پشاور ( پبلک نیوز) خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سا ل کا بجٹ پیش کردیا ۔تعلیم کے لیے بجٹ 200 ارب سے زائد رکھے گئے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 27.56 ارب رکھے گئے۔
تفصیلات کے مطابق ابتدائی و ثانوی تعلیم کے بجٹ میں 24 فی صد، صحت کے شعبے میں 22 فی صد اضافے کی تجویز دی گئی۔ صوبے کے 30 کالجز کو پریمئیر کا درجہ دیا جائے گا اور ضم شدہ اضلاع میں 4 ہزار 300 اسکول کے لیے اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی۔
صوبے میں اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجز مکمل کئے جائیں گے۔ ضم اضلاع کے طالب علموں کو اسکالر شپس کی مد میں 23 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ 20ہزار اساتذہ اور 3 ہزار اسکول لیڈرز بھرتی کیے جائیں گے۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے 2.58 ارب تجویز کیے گئے ہیں۔
اسعد محمود کا کہنا تھا کہ اعلی تعلیم کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی۔ شاور یونیورسٹی، اسلامیہ کالج یونیورسٹی بنک سے قرضے لیکر ملازمین کو تنخواہیں دے رہے ہیں۔ سپیکر چیمبر کے آفیشل پیج سے ایک پوسٹ شیئر کی گئی کہ میں نے اپنے حلقے میں 50 ارب کے ترقیاتی کام پایہ تکمیل تک پہنچانے کے قریب ہوں۔ قبائل کو این ایف سی میں 3 فیصد دینے کا کہا تھا لیکن اس سال بھی 54 ارب دیے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس 54 ارب میں بھی 30 ارب سکیورٹی میں چلے جائیں گے یہ رویہ ہمارا قباعلی پاکستانیوں کیساتھ ہے۔