اسلام آباد میں باہر احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کارکنان نے سندھ ہاؤس پر دھاوا بولا اور مرکزی دروازے کو توڑ کر اندر داخل ہوئے، جس پر پولیس نے 2 اراکین قومی اسمبلی سمیت 8 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان لوٹے ہاتھوں میں لے کر منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف سندھ ہاؤس کے گیٹ کے باہر احتجاج کے لیے پہنچے اور انہوں نے اراکین سے استعفے دینے کا مطالبہ کیا۔
یوتھ ونگ اور ISF کے جوانوں قانون ہاتھ میں نہیں لینا۔ قانون کے اندر رہتے ہوئے اس ضمیر فروشی کے دھندے اور دلالوں کو بے نقاب کرنا ہے۔
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 18, 2022
اسی دوران پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان آگے بڑھے اور انہوں نے سندھ ہاؤس کے مرکزی دروازے پر لاتیں مارنا شروع کیں پھر دیگر مظاہرین نے طاقت کے زور سے سندھ ہاؤس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا۔ مشتعل کارکنان کے ساتھ کراچی سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فہیم خان اور عطا اللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
حکومت تو نہیں بچا سکتے انشاءاللّہ، مگر اگر کوئی بچی کھچی عزت ہے تو وہی بچا کے نکل جاؤ بھائی! آپ ایک منتخب حکومت تو ہو نہیں کہ ڈٹ جاو اس لیے اب غنڈہ گردی کا ہی آپشن رہ گیا ہے پر یہ بھی ہمیشہ الٹا ہی پڑتا ہے! https://t.co/6ihS9I0Y6b
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) March 18, 2022
پولیس کی بھاری نفری واقعے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش بھی کی، اس دوران مظاہرین اور اہلکاروں میں بدنظمی بھی ہوئی۔ اسلام آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وقوعہ سے پی ٹی آئی کے دو ارکان اسمبلی سمیت 8 کارکنان کو حراست میں لیا۔ قانون کے حرکت میں آنے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان سندھ ہاؤس سے منتشر ہوگئے۔
تحریک انصاف کی قیادت نے سندھ ہاؤس کے باہر پیش آنے والی صورت حال کا نوٹس لیا اور جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کارکن کو قانون ہاتھ میں نہ لینے اور سندھ ہاؤس خالی کرنے کی ہدایت کی۔ اسد عمر نے کارکنوں کو سندھ ہاؤس سے واپس آنے کی ہدایت بھی کی۔