ویب ڈیسک: کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر مقامی افراد نے حملہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور توڑ پھوڑ کی، تشدد سے متعدد طلبہ زخمی ہو گئے جبکہ 3 کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق کرغزستان کے شہر بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ کی لڑائی شروع ہوئی جس کی زد میں پاکستانی بھی آ گئے، مقامی افراد نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملہ کر کے وہاں موجود پاکستانیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد زخمی ہو گئے۔
????????Locals in #Bishkek #Kyrgystan have attacked international students in the city. Dozens of Pakistani students are injured, and reports of 4 killings. Local police/military troops not helping students. Pakistani students ask Pak govt to help. Locals had a fight with Egyptian… pic.twitter.com/OaD55LyhYy
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) May 17, 2024
حملہ آوروں نے ہاسٹل کے دروازے اور کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے، واقعے کے بعد پاکستانی طلبہ خوفزدہ ہو گئے، ہاسٹل میں پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
ایمرجنسی نمبر جاری
کرغزستان میں موجود پاکستان کے سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی حفاظت کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، جب تک حالات معمول پر نہیں آتے پاکستانی طلبہ گھروں اور ہاسٹلز تک محدود رہیں، ایمرجنسی میں طلبہ اس نمبر 507567667996 پر رابطہ کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کا پیغام موصول ہو گیا، پاکستانی سفارتخانہ کرغزستان کے حکام سے رابطے میں ہے۔
کرغزستان سےپاکستانی طالبعلم کی وزیر اعظم، چیف جسٹس سےمدد کی ایپل
پاکستانی طالبعلم حیدر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مقامی طلبہ کا مصر کے طلبہ سے جھگڑا ہوا، کرغزستان کے مقامی طلبہ نے اس کے ردعمل میں غیر ملکی سٹوڈنٹس پر حملے شروع کر دیئے، ہمارے ہاسٹلز پر بھی مقامی طلبہ نے حملہ کیا ہے، متعدد پاکستانی طلبہ ان حملوں میں زخمی ہوئے ہیں، پاکستانی حکومت ہمارے تحفظ کیلئے اقدامات کرے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ پولیس اور فوج کی موجودگی کے باوجود مقامی افراد طلبہ پر حملے کر رہے ہیں، ہاسٹلز کے بعد انہوں نے اب گھروں پر بھی حملے شروع کر دیئے ہیں، یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طالب علم ہیں جن کے والدین پاکستان میں انتہائی پریشان ہیں، میری وزیر اعظم، چیف جسٹس اور دیگر ہائی اتھارٹیز سے ایپل ہے کہ ہماری مدد کی جائے۔
کرغزستان طلبہ ہنگامہ آرائی، سربراہ بشکیک سٹی داخلہ امور کا بیان سامنے آگیا
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ پرتشدد کے معاملے پر بشکیک شہر کے محکمہ داخلی امور کے سربراہ کا بیان سامنے آگیا ہے۔
سربراہ بشکیک سٹی داخلہ امور کا کہنا تھا کہ 13 مئی کوہونے والی لڑائی میں ہلاکت کی اطلاع جھوٹی ہے۔بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، بعد ازاں جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 13 مئی کے واقعے کے خلاف 17 مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کےعلاقے میں مقامی طلبہ نے احتجاج کیا اور جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
کرغز میڈیا کے مطابق بشکیک سٹی کے داخلی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ نے مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی، جبکہ حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی تاہم مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کردیا اور مزید لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مظاہرے کے پرتشدد ہونے کے خطرے کے پیش نظر پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا، بعد ازاں وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔
پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بشکیک میں پاکستانی طلبہ کے خلاف پرتشدد واقعات پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان بشکیک میں پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے،وزارتِ خارجہ بشکیک میں پاکستانی طلبہ کے تحفظ کے لیے یقینی اقدامات کرے،پاکستانی سفارتخانہ طلبہ سے رابطے اور ان کے اہلخانہ تک درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے نوجوان کرغیزستان میں پاکستان کے سفیر ہیں، مشکل حالات میں تحمل و ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کریں،پاکستان اور کرغستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں، کرغستان پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے،دونوں ممالک کے عوام باہمی دوستانہ تعلقات کے لیے ہمیشہ پرجوش رہے ہیں،پاکستان اور کرغستان کے باہمی احترام و بھرپور تعاون پر کھڑے دوطرفہ تعلقات ہر موسم میں آزمودہ ہیں،یقین ہے، حکومتِ کرغستان اپنی سرزمین پر پاکسانیوں کا ہمیشہ اسی طرح خیال رکھے گی جیسے وہ اپنے شہریوں کا رکھتی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکی طلبہ پر حملوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک سمیت مختلف شہروں میں پاکستانی طلبہ کی بڑی تعداد زیرتعلیم ہے، کرغز حکومت طلبہ پر تشدد اور طالبات کو ہراساں کرنے کے معاملے کا نوٹس لے۔
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ پاکستانی طالبات کو ہراساں کیا جانا انتہائی تشویش ناک ہے، پاکستانیوں سمیت تمام غیر ملکی طلبہ کی جان ومال کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیگ میں مقامی و غیر ملکی طلبہ میں تصادم پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔
گورنر نے بشکیگ میں زیرتعلیم پاکستانی طلبہ کی خیریت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرغیزستان میں پاکستانی سفارتخانے کا عملہ پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد و معاونت یقینی بنائے، پاکستانی طلبہ خود کو کسی صورت اکیلا نہ سمجھیں، پاکستانی طلبہ احتیاط برتیں اور پرتشدد ہجوم سے دور رہیں،طلبہ کے والدین اطمینان رکھیں انکے بچوں کی ہر ممکن معاونت یقینی بنائی جائے گی۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر حملوں کی خبریں تشویش ناک ہیں۔ کرغزستان میں تقریباً 10 ہزار کے قریب پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں، مقامی لوگوں سے جھگڑے کے نتیجے میں وہاں پاکستان طلبہ و طالبات پر حملے ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خبریں آ رہی ہیں کہ وہاں 3 پاکستانی طلبا شہید ہوچکے ہیں، حکومت پاکستان کرغزستان حکومت سےرابطہ کرے۔
چیئرمین ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کی مذمت:
چیئرمین ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ ڈاکٹر محبوب علی نوناری نے کرغستان میں طلبا پر حملے کی مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کرغزستان میں پاکستانی میڈیکل شاگردوں پر حملے کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی سفارتخانہ ہنگامی اقدامات کرے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ مصریوں اور مقامی کرغیر باشندوں کے درمیان لڑائی ہوئی، لیکن اس کا الزام پاکستانی طلبا پر غلط لگایا جا رہا ہے۔ کرغیر مقامی پاکستانی ہاسٹلز پر حملہ کر رہے ہیں جہاں ہر ایک ہاسٹل میں 1000 سے زیادہ طالب علم رہتے ہیں۔ اس وقت تقریباً 10,000 پاکستانی طلباء کرغزستان میں موجود ہیں۔