پیمرا کے ہوتے ہوئے کسی میڈیا اتھارٹی کی ضرورت نہیں، مریم اورنگزیب

پیمرا کے ہوتے ہوئے کسی میڈیا اتھارٹی کی ضرورت نہیں، مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا اپنی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ چار سال بعد پی آئی ڈی کے پلیٹ فارم سے میڈیا سے ملاقات ہو رہی ہے، میری جماعت نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا، مجھے وزارت اطلاعات کی اہم ذمہ داری سونپی گئی، حکومتی ریاستی پالیسی میں وزارت اطلاعات کا اہم کردار ہے. مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پچھلے چار سال تک میڈیا نے سینسر شپ اور اظہار رائے کی آزادی کی جہدوجہد کی، اس میں ہم ان کے ساتھ بھرپور طریقے سے شریک تھے، میڈیا سمیت تمام جماعتوں کی مشکور ہوں جنہوں نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، پچھلے چار سال کے دوران میڈیا انڈسٹری میں بہت سے میڈیا ورکرز کو ملازمتوں سے نکالا گیا، میڈیا انڈسٹری پر اظہار رائے کی آزادی کی پابندی، سینسر شپ اور میڈیا ورکرز کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا. مریم اورنگزیب نے مزید کہا بچیوں کو سکولوں سے اغواء کے واقعات ہوئے، سینئر صحافیوں ابصار عالم، مطیع اللہ جان، حامد میر اور اسد طور پر فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے، کئی صحافیوں کے ٹی وی چیلز پر پروگرام بند کرائے گئے، میں ایسے تمام صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں، معاشرے کے اندر اظہار رائے کی آزادی رہے گی تو حکومت کو تقویت ملے گی، میڈیا حکومتوں کے احتساب کے عمل کو ممکن بناتا ہے، اس سے حکومت کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے، سابق دور میں پی ایم ڈی اے کا کالا قانون لانے کی کوشش کی جا رہی تھی، ہم نے اسے ختم کر دیا ہے. مریم اورنگزیب نے کہا پاکستان میں آزادی اظہار رائے ہر شخص کا بنیادی حق ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مل کر میڈیا سے متعلق مسائل حل کریں گے، فیک نیوز پر بھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کریں گے، پیمرا کے ہوتے ہوئے کسی میڈیا اتھارٹی کی ضرورت نہیں، میڈیا سے متعلقہ اہم مسائل کو مل بیٹھ کر حل کریں گے، پیکا لاء لانے کی کوشش کی جا رہی تھی، وہ بھی مسترد ہو چکا ہے. مریم اورنگزیب نے ہی بھی کہا پیکا 2016ء کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سابق دور میں پیکا قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے صحافی محسن بیگ کو گرفتار کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا، اس قانون میں جو بھی بہتری لائی جائے گی، اس پر ہم مل بیٹھ کر بات کریں گے، چار سال پاکستان کی عوام نے دھونس دھمکیاں، غنڈہ گردی اور بدمعاشی دیکھی، ہم نے پچھلے چار سال معاشرے کے اندر گھٹن دیکھی ہے، پارلیمان کے دروازے بند کر کے آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کی گئی، میڈیا کی زبان بندی کی گئی، موجودہ دور نئے دور کا آغاز ہے، دھمکیاں، گالیاں اور دھونس دھمکیاں بند ہونی چاہئیں. مریم اورنگزیب ہم سب کو مل کر معاشرے سے افراتفری جیسی صورتحال سے باہر نکالنا ہوگا، یہ ہمارا اولین فرض ہے، کسی بے گناہ کو جیل میں نہیں ڈالا جائے گا، ہم کسی سیاسی مخالف کے خلاف بدبودار احتساب کی روایت نہیں رکھیں گے، جن لوگوں نے پاکستان کے عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھا اور اختیارات کا غلط استعمال کیا، ان کے لئے قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ ہمارے پچھلے دور میں منظور ہوا تھا، اس پر کمیشن قائم کریں گے تاکہ وہ اپنا کام شروع کر سکے. مریم اورنگزیب تنقید دل سے قبول کریں گے، جس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، اس وقت پاناما لیکس کے حوالے سے ٹاک شوز ہوئے تھے، پیمرا نے ایک بھی نوٹس جاری نہیں کیا تھا، دس سال شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب رہے، میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی، وہ تنقید کی جائے جو ہماری رہنمائی کے لئے ہو، ہم میڈیا کی رہنمائی سے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں گے.

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔