ویب ڈیسک: گرین پاکستان انیشی ایٹو کے میگا پراجیکٹ سے لاکھوں ایکڑ بنجر غیر آباد اراضی کو سیراب کرنےکا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ چولستان میں بنجر زمینوں کو آباد کرنے کیلئے تاریخی اقدام اٹھایا گیا ہے۔ جس کے تحت 2 کھرب 18 ارب 79 کروڑ 84 لاکھ روپے لاگت کا منصوبہ منظور کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نئی نہر میں اضافی پانی کیلئے 25 جنوری 2024 کو ارسا کو مراسلہ ارسال کیا گیا۔ اس حوالے سے نیسپاک نے2018 میں فزیبلٹی سٹڈی کی تھی۔ ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک 4200 کیوسک پانی کی صلاحیت رکھنے والی نئی چولستان نہر کیلئے جون 2024 تک سٹڈی مکمل کرلے گا۔
پنجاب حکومت نے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کو دستاویزات ارسال کی ہیں اور تمام فنڈز وفاق سے حاصل کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت 7 لاکھ 26 ہزار 49 ایکڑ سے زائد زمین کو زرخیز کیاجائے گا۔
بہاولنگر اور بہاولپور کے درمیان ہاکڑا کینال کے تمام علاقے کو منصوبے کے تحت سیراب کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت 7 لاکھ 26 ہزار 49 ایکڑ سے زائد زمین کو زرخیز کیاجائے گا۔ پنجاب کے صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی اجلاس نے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
منصوبے کے تحت سول ورکس پر مجموعی طور پر ایک کھرب 54 ارب 47 کروڑ 45 لاکھ روپے خرچ ہونگے۔ 65 ارب 78 کروڑ 54 لاکھ روپے کی لاگت سے آر کیو لنک کینال، کیو بی لنک کینال، بی ایس لنک کینال کی ری ماڈلنگ کی جائے گی۔
چولستان کینال کیلئے سلیمانکی بیراج پر نئے ہیڈ ریگولیٹر پر 13 ارب 49 کروڑ 21 لاکھ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ چولستان اریگیشن کینال کے سٹرکچرز پر 19 ارب 87 کروڑ 26 لاکھ روپے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ نیو میرٹ فیڈرکینال سسٹم پر 25 ارب 91 کروڑ 59 لاکھ روپے اور نیو ہرن فیڈر کینال سسٹم پر 11 ارب26 کروڑ 32 لاکھ خرچ ہونگے۔
چولستان کینال اینڈ سسٹم منصوبے میں مکینیکل ورکس پر 4 ارب 10 کروڑ 46 لاکھ روپے خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ منصوبے میں صرف تعمیراتی کاموں پر ایک کھرب 58 ارب 57 کروڑ 91 لاکھ روپے خرچ ہونگے،اراضی حصول پر 24 ارب 87 کروڑ کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
چولستان میں بنجر زمینوں کو آباد کرنے کے منصوبے پر مجموعی طور پر 2 کھرب 18 ارب 79 کروڑ 84 لاکھ 7 ہزار 410 روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت 7 لاکھ 26 ہزار 49 ایکڑ سے زائد زمین کو زرخیز کیاجائے گا۔ بہاولنگر اور بہاولپور کے درمیان ہاکڑا کینال کے تمام علاقے کو منصوبے کے تحت سیراب کیا جائے گا۔
پانی کی کمیابی کی وجہ سے چولستان کے علاقے میں ایک لاکھ 85 ہزار افراد لائیوسٹاک سے منسلک ہیں۔ چولستان کے صحرائوں اور بنجر علاقوں میں پانی کی قلت کو ختم کرکے پورے علاقے کو سیراب کیا جائے گا۔ پانی کی قلت کی وجہ سے ٹوبے اور کنڈ کے لوگوں کو ہر تین ماہ کے بعد ہجرت کرنا پڑتی ہے۔
چولستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ آئندہ برسوں میں پانی کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرنے کا اندیشہ ہے۔ سلیمانکی بیراج سے ایک الگ نہر نکالی جائے گی، 2016 میں فزیبلٹی بنائی گئی تھی۔ گرین پاکستان انیشی ایٹو کے میگاپراجیکٹ سے لاکھوں ایکڑ بنجر غیر آباد اراضی کو سیراب کیا جائے گا۔
منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں رسول قادرآباد، قادرآباد بلوکی اور بلوکی سلیمانکی کینالز کی ری ماڈلنگ کی جائے گی۔ منصوبے کے تحت دوسرے مرحلے میں 185 کلومیٹر طویل نئی نہر بنائی جائے گی۔ نئی نہر فتح فیڈر کینال سسٹم، ہرن فیڈر کینال سسٹم، میرٹ فیڈرکینال سسٹم، ہاکڑا فیڈر کینال سسٹم اور مراد فیڈر کینال سسٹم کے ساتھ بنائی جائے گی۔
صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی اجلاس نے منصوبے پر اعتراضات عائد کیے۔ اعتراض عائد کیا گیا کہ پہلے سے ہی نہری نظام موجو دہے، نئی نہر کیلئے اضافی پانی کہاں سے آئے گا۔ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت فنڈز کہاں سےآئیں گے؟
پی ڈی ڈبلیو پی کی جانب سے منصوبے کی خطیر لاگت کو سالانہ ترقیاتی پروگرام کے بھی عدم مسابقت کےبارے میں اعتراض کیا گیا۔