واشنگٹن: (ویب ڈیسک) الزبتھ شارٹ کے قتل میں اب تک 500 سے زائد افراد جرم کو اپنے سر لے چکے ہیں لیکن 74 سال گزرنے کے باوجود پولیس اس قتل کے اصل مجرم کو نہیں پکڑ سکی اور نہ ہی اصل مجرم کو سزا دی گئی۔ آج ہم آپ کو ایک ایسے ہی قتل کے معمہ کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں، جس کی کہانی پڑھ کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ سال 1947 میں لاس اینجلس، امریکا میں ایک خوبصورت لڑکی ایلزبتھ شارٹ کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اس خوبصورت لڑکی کے دو ٹکڑے کر کے قتل کر دیا گیا۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس کے قتل میں اب تک 500 سے زائد افراد جرم کو اپنے سر لے چکے ہیں، لیکن 74 سال گزرنے کے باوجود پولیس اس قتل کے اصل مجرم کو نہیں پکڑ سکی اور نہ ہی اصل مجرم کو سزا ملی۔ پولیس بھی اس بات کا پتآ نہیں لگا سکی کہ لڑکی کو کیوں قتل کیا گیا؟ 29 جولائی 1924 کو بوسٹن، میساچوسٹس میں ایلزبتھ شارٹ نامی ایک خوبصورت لڑکی پیدا ہوئی۔ اس کا عرفی نام 'بلیک ڈاہلیا' تھا۔ شارٹ کو بچپن ہی سے فلموں سے بے پناہ لگاؤ تھا۔ جب وہ بڑی ہوئی تو اداکارہ بننے کے خواب دیکھنے لگی۔ 1940 میں، 16 سال کی عمر میں، وہ لاس اینجلس، کیلیفورنیا چلی گئیں اور وہاں رہنے لگیں۔ وہاں وہ ہالی ووڈ کی فلموں میں کام کرنے کے موقع کا انتظار کر رہے تھے۔ جب تک الزبتھ کو نوکری نہیں ملی، اس نے ویٹریس کے طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن 9 جنوری 1947 کو اچانک سب کچھ بدل گیا۔ الزبتھ شارٹ کہاں غائب ہو گئی؟ پانچ دن بعد، پولیس کو ساؤتھ نورٹن ایونیو کے 3800 بلاک پر واقع لیمرٹ پارک کے قریب کمر کے نیچے الزبتھ شارٹ کی مسخ شدہ لاش ملی۔ اس کا چہرہ منہ سے کان تک پھاڑ دیا گیا تھا اور اس کے جسم کو کمر سے نیچے تک دو حصے کیے گئے تھے۔ الزبتھ کے قتل کے آغاز میں 60 افراد نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے یہ بے رحمانہ قتل کیا ہے۔ تاہم پولیس نے ان سب کو رہا کردیا، کیونکہ ان کا جرم ثابت نہیں ہوسکا۔ اس کے بعد اس قتل کیس میں مسلسل کئی لوگ آگے آئے اور انہوں نے قتل کا جرم اپنے سر لے لیا۔ تاہم یہاں بھی یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ قتل ان میں سے کسی نے کیا ہے۔ آپ جان کر دنگ رہ جائیں گے کہ ان میں سے بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جو الزبتھ کے قتل عام کے بعد پیدا ہوئے۔ اس کیس میں اب تک 500 سے زائد لوگ سامنے آ کر اعتراف جرم کر چکے ہیں لیکن اس کیس میں کسی کو سزا نہیں دی گئی۔