فوج اور عوام کے درمیان تعلقات ٹھیک کرنے میں کردار ادا کرنا ہوگا، ایکس سروس مین سوسائٹی

فوج اور عوام کے درمیان تعلقات ٹھیک کرنے میں کردار ادا کرنا ہوگا، ایکس سروس مین سوسائٹی
کیپشن: X-Servicemen Society has to play a role in mending the relationship between the army and the people

ویب ڈیسک: راولپنڈی میں ایکس سروس مین سوسائٹی نے تنظیم کی قومی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں۔ انہیں ٹھیک کرنے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہماری ساری جدوجہد پاک فوج کی عزت کیلئے ہے اور یہ جاری رہے گی۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم کا قومی کونسل سے خطاب:

لیفٹینینٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم صدر ایکس سروس مین سوسائٹی نے تنظیم کی قومی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس آرمی نیوی اور ائیرفورس سب کی نمائندگی ہے۔ جنرل چشتی کا مشکور ہوں انہوں نے تنظیم کی صدارت کے لیے مجھے چنا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم فوج کے ادارے پر حرف نہیں آنے دیں گے۔ ہم سب رضاکار کے طور پر کام کررہے ہیں۔ افواج کا واحد ادارہ ہے جس نے ملک کو جوڑ رکھا ہے۔ کسی سیاسی جماعت کو اٹھانے اور گرانے کاکام نہیں کرنا۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض احمد چشتی کا قومی کونسل سے خطاب:

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض احمد چشتی نے 62 ویں قومی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روٹی کپڑا اور مکان جیل میں مفت ملتی ہے لیکن وہاں عزت نہیں ملتی۔ ہماری ساری جدوجہد عزت کے لئے ہے اور یہ جاری رہے گی۔ آرمڈ فورسز ہمارا گھر ہے، جو اداروں کی عزت نہیں کرتے وہ لالچی ہوتے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ مشرف کے خلاف سب سے پہلے ہم نے آواز اٹھائی۔ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کو اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا۔ چکوال میں ایک صوبیدار قتل ہوا اس کا مقدمہ درج نہیں کیا جارہا تھا۔ میں نے کہا اگر مقدمہ درج نہ ہوا تو ہم تھانے کی بنیادیں اکھاڑ دینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فخر سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سوائے سچ کے کچھ بھی نہیں ہے۔ پاکستان بڑی مشکل سے بنا، ہندو نہیں مانتا تھا کہ پاکستان بنے۔ آج فوج اور عوام کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں، ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ آج ہماری فوج کی کوئی عزت کیوں نہیں ہے۔ ان سب کی بڑی وجہ ہے غلط فیصلے، قومی زبان کے حوالے سے پہلا غلط فیصلہ کیا گیا۔ حقوق العباد کے حوالے سے بھی غلطیاں ہوئی، اس کی معافی اللہ کے ہاں بھی نہیں ہے۔

آئین کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت 3 سال کے لئے رکھی گئی۔ میں نے آرمی چیف کو کہا تھا کہ مدت ملازمت میں توسیع نہ لیں ابھی آپکی عزت ہے۔ جس جس نے مدت ملازمت میں توسیع لی اس نے حقوق العباد کی خلاف ورزی کی۔ مدت ملازمت میں توسیع دینے والے اور لینے والے دونوں کو سزا ملنی چاہیے۔ ذوالفقار علی بھٹو کا کئی سالوں بعد کیس دوبارہ کھلا،سب کو سبق سیکھنا ہو گا۔