اسرائیلی صحافی مکہ میں داخل، ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شئیر کردی

اسرائیلی صحافی مکہ میں داخل، ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شئیر کردی
اسرائیل سے تعلق رکھنے والا ایک صحافی تمام پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کے متبرک شہر مکہ میں داخل ہوا اور بطور ثبوت وہاں کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل سے تعلق رکھنے والے صحافی کا نام گل تمری ہے جو چینل 13 نیوز سے وابستہ ہے۔ گل تمری نے مکہ میں داخل ہونے کے بعد 10 منٹ کی ویڈیو بنائی جس میں اسے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے ساتھ ایک کار میں سفر کرتے اور جبل رحمت پر چڑھتے دکھایا گیا ہے۔ https://twitter.com/tamarygil/status/1549351090424086529?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1549351090424086529%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawnnews.tv%2Fnews%2F1185236 گل تمری کیمرے کے سامنے عبرانی بولتے ہوئے اپنی آواز دھیمی کر دیتے ہیں اور بعض اوقات انگریزی بولنا شروع کر دیتے ہیں تاکہ یہ ظاہر نہ ہو سکے کہ وہ اسرائیلی ہیں۔ ایک اسرائیلی وزیر نے اس صحافی کی ٹی وی رپورٹ کی مذمت کی ہے جو غیر مسلموں کے داخلے پر پابندی کے باوجود اسلام کے مقدس ترین مقام مکہ مکرمہ میں داخل ہوا اور وہاں سے رپورٹنگ کی۔ גיל תמרי מכה סעודיה وزیر عیساوی فیریج نے اس رپورٹ کو اسرائیل اور خلیجی ممالک کے تعلقات کے لیے’احمقانہ اور نقصان دہ‘ قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر آن لائن ردعمل کے بعد اسرائیلی صحافی گل تمری نے خود بھی اس واقعہ پر معافی بھی مانگی ہے۔ ویڈیو میں اسرائیلی صحافی ایک ایسے شخص کے ساتھ نظر آرہے ہیں جو بظاہر ایک مقامی گائیڈ لگتا ہے۔ شناخت چھپانے کے لئے ویڈیو میں اس شخص کا چہرہ دھندلا کر دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ گل تمری جمعہ کو جدہ میں امریکی صدر جو بائیڈن کے دورے کی کوریج کر رہے تھے۔ یہ واضح نہیں تھا کہ حکام نے ان کے مکہ سفر کی منظوری دی تھی یا نہیں؟ اپنے اس دورے پر بعد میں انہوں نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد مسلمانوں کو ناراض کرنا نہیں تھا۔ https://twitter.com/tamarygil/status/1549073811374481408?s=20&t=wH05UT2SgY4-3fJmIs538Q انہوں نے ٹوئٹر پر انگریزی میں لکھا: ’اگر کوئی اس ویڈیو پر برا مانتا ہے تو میں دل سے معذرت خواہ ہوں۔ اس پوری کوشش کا مقصد مکہ کی اہمیت اور اس مذہب کی خوبصورتی کو دکھانا تھا۔‘ صحافی نے دعویٰ کیا: ’جستجو صحافت کا دل اور مرکز ہے‘ اور انہوں نے اس خواہش کے ساتھ رپورٹنگ کی کہ وہ لوگوں کو’پہلی بار ایک ایسی جگہ دکھا سکیں جو ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں اور انسانی تاریخ کے لیے بہت اہم ہے۔‘ גיל תמרי מכה סעודיה بظاہر اسرائیلی صحافی حکام کی اجازت کے بغیر مکہ میں داخل ہوئے تھے۔ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور ریاض اسرائیل کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔ اسرائیل وزیر عیساوی فیریج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں معذرت خواہ ہوں لیکن یہ کرنا اور اس پھر اس پر فخر کرنا ایک احمقانہ حرکت تھی۔ صرف ریٹنگ کی خاطر اس رپورٹ کو نشر کرنا غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ تھا۔‘ انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق عیساوی فیریج نے کہا کہ اس رپورٹ سے اسرائیل اور عرب ممالک کو معمول کے تعلقات کی طرف لے جانے کی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ نشر ہونے کے بعد مشرق وسطیٰ میں ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ’مکہ کی مسجد میں ایک یہودی‘ کا ٹرینڈ بھی چلتا رہا۔ ایک سعودی شہری محمد سعود نے ٹوئٹر پر لکھا:’ اسرائیل، آپ کا ایک صحافی اسلام کے مقدس شہر مکہ میں داخل ہوا اور وہاں بے شرمی سے فلم بندی کی۔ اس طرح مذہب اسلام کی توہین کرنے پر چینل 13 آپ کو شرم آنی چاہیے. تم بدتمیز ہو.‘
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔