بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائیکورٹ کا حکمنامہ معطل کردیا

بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائیکورٹ کا حکمنامہ معطل کردیا
کیپشن: بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائیکورٹ کا حکمنامہ معطل کردیا

ویب ڈیسک:(علی زیدی) بنگلہ دیش میں گزشتہ چند روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد اعلیٰ عدلیہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے معاملے پر آج فیصلہ سنادیا۔بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائیکورٹ کا حکمنامہ معطل کردیا۔ بنگلہ دیش کی ہائیکورٹ نے گزشتہ ماہ کوٹہ سسٹم بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔جس کے بعد حکومت نے ڈھاکہ کی فضائی نگرانی شروع کردی ہے۔ جبکہ بکتربندگاڑیوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہےجوکہ شہر بھر میں گشت پر معمور ہیں۔ 

خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدلیہ کے ججز کا اجلاس آج اتوار کو ہوگا۔ جس میں وہ اپنا فیصلہ سنائیں گے کہ کوٹہ سسٹم کو ختم ہونا چاہیے یا نہیں؟

رواں ماہ کے آغاز سے ہی طلبہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں تاہم اس ہفتے احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے جس میں اب تک 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ملک بھر میں کرفیو کا نفاذ: 

احتجاج پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ جس نے پہلے آج صبح 10 بجے ختم ہونا تھا تاہم اب اسے دوپہر تک کیلئے بڑھا دیا گیا ہے۔ امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنےکا حکم دے دیا گیا ہے۔ڈھاکہ کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے جبکہ بکتر بند گاڑیوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے۔ جو کہ شہر بھر میں گشت کررہی ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بابو رام پنت نے ایک بیان میں کہا، ''بڑھتی ہوئی ہلاکتیں بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے احتجاج اور اختلاف رائے کے لیے ظاہر کی گئی عدم برداشت کی ایک چونکا دینے والی فرد جرم ہے۔‘‘

انٹرنیٹ سروس معطل:

حکام نے جمعرات کو ملک بھر میں کی گئی انٹرنیٹ کی بندش کو تاحال جاری رکھا ہوا ہے، جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کا مواصلاتی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ سرکاری ویب سائٹس آف لائن ہیں اور بڑے اخبارات بشمول ڈھاکہ ٹریبیون اور ڈیلی سٹار جمعرات سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اپ ڈیٹ کرنے سے قاصر ہیں۔

بنگلہ دیش ٹیلی ویژن، ریاستی نشریاتی ادارہ بھی آف لائن ہے، جس کے ڈھاکہ میں قائم ہیڈ کوارٹر کومظاہرین نے آگ لگا دی تھی۔

پاکستانی طلباء کے والدین کی وزیراعظم سے مدد کی اپیل: 

پاکستانی طلبہ کے اہلِ خانہ نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے ایک خط کے ذریعے مدد کی اپیل کی ہے اور اُن کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔

طلبہ کے والدین کی جانب سے لکھے گئے مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارے بچے ’سارک کوٹہ‘ کے تحت بنگلہ دیش کے مختلف میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم ہیں۔ بنگلہ دیشی حکومت نے تمام مقامی طلبہ کو بھی ہاسٹلز سے نکال دیا ہے، موجودہ حالات کی وجہ سے ہمارے بچے اب اپنے ہاسٹلز تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔‘ 

والدین نے بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سے رابطہ کر کے طلبہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی درخواست بھی کی ہے۔

امریکا کی اپنے شہریوں کیلئے سفری ایڈوائزری جاری:

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو بنگلہ دیش سفر کرنے سے منع کیا ہے۔

سنیچر کو جاری ایڈوائزری میں محکمہ خارجہ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ’شہری بدامنی‘ کے باعث چند سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کو نکال رہے ہیں جبکہ غیرضروری سفارتی ملازمین کو رضاکارانہ واپسی کی اجازت دی ہے۔

امریکہ نے بنگلہ دیش کے لیے ٹریول ایڈوائزری کو لیول فور تک بڑھا دیا ہے اور شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہاں کا سفر نہ کریں۔

Watch Live Public News

کونٹینٹ پروڈیوسر