کینسر کی تشخیص اب ابتدائی اسٹیج میں اب گھرپر ہی ممکن، مگر کیسے؟

کینسر کی تشخیص اب ابتدائی اسٹیج میں اب گھرپر ہی ممکن، مگر کیسے؟
کینسر کو ایک ایسا موذی مرض مانا جاتا ہے جو کہ بعض اوقات پوشیدہ دشمن کا کام کرتے ہوئے بالکل آخری اسٹیج پرہی ظاہرہوتا ہے اور تب علاج بھی ممکن نہیں ہوتا۔ جدید میڈیکل سائنس میں اب کینسر کی تشخیص گھرپرہی کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی محققین کینسر کی بروقت تشخیص کیلئے نینو پارٹیکل سنسرپرکام کررہے ہیں۔کینسر کی خود تشخیص کے لیے حمل کی طرز پر یورین ٹیسٹ اسٹرپ بنائی جائینگی جس سے بروقت مرض کا پتہ لگانا ممکن ہو سکے گا۔یہ نینو پارٹیکلز رسولی کی جانچ کرکے کینسر کی اسٹیج اور اس کی قسم کی تشخیص کے بارے میں بتاسکیں گے۔ سینسر کو کینسر کی مختلف اقسام کے درمیان فرق کرنے اور اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا کہ آیا علاج کے بعد ٹیومر دوبارہ پیدا ہو رہے ہیں یا نہیں ۔ نینو پارٹیکلز کو ٹیومر کو تلاش کرنے اور ڈی این اے کی ترتیب کو خارج کرنےکیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ان ڈی این اے بار کوڈزکے تجزیہ سے مریض کے ٹیومر کی تفصیلات سامنے آسکتی ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔