وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب، ن لیگ کا ایک ووٹ بڑھ گیا

وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب، ن لیگ کا ایک ووٹ بڑھ گیا
پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب سے پہلے انتہائی دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ مسلم لیگ ن کا ایک ووٹ بڑھ گیا ہے۔ ضمنی الیکشن میں کہوٹہ کلر سیداں کے حلقہ پی پی 7 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ صغیر کو مسترد شدہ ووٹوں کی جانچ پڑتال کے بعد فاتح قرار دیدیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر نے دوبارہ گنتی کے بعد پی پی 7 کہوٹہ کا نتیجہ جاری کیا۔ مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی تو ن لیگی امیدوار راجہ صغیر کے 12 ووٹوں میں اضافہ ہوا جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار شبیر اعوان کے ووٹوں کی تعداد بھی بڑھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ان کے 6 ووٹ بڑھے۔ جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجہ صغیر کے ووٹ 68 ہزار 906 سے بڑھ کر 68 ہزار 918 جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار شبیر اعوان کے ووٹوں کی تعداد 68 ہزار 857 سے بڑھ کر 68 ہزار 863 ہو گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی پی 7 میں دونوں امیدواروں کے ووٹوں کی گنتی اور جانچ پڑتال کے عمل کے بعد مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو فاتح قرار دیتے ہوئے ان کی جیت کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا۔ یہ بھی پڑھیں: کون بنے گا وزیراعلیٰ پنجاب؟ فیصلہ آج ہوگا پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ کا فیصلہ آج ہوگا۔ اس سلسلے میں آج سہ پہر 4 بجے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حمزہ شہباز شریف جبکہ مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار چودھری پرویز الٰہی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں موبائل فون لے جانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔ میڈیا پریس گیلری سے کوریج کرے گا۔ تمام مہمانوں کا داخلہ بند ہوگا۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) اپنے اپنے امیدواروں کی جیت کے دعوے کر رہی ہیں۔ ضمنی انتخابات میں جیتنے والے پنجاب اسمبلی کے ایک آزاد رکن ، مسلم لیگ (ن) کے 3 جبکہ تحریک انصاف کے 15 ممبران نے اپنا حلف اٹھا لیا ہے جو آج اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔ خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز پارلیمانی پارٹی کے ایک اہم اجلاس میں ان کے 186 اراکین نے شرکت کی تھی۔ یہ اجلاس چیئرمین عمران خان کے زیر صدارت منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس میں تمام اراکین پنجاب اسمبلی نے پارٹی کے ساتھ وفاداری کا عہد کیا۔ لیکن صوبائی وزیر داخلہ عطا اللہ تارڑ نے بھی بڑا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کے پاس لگ بھگ 180 اراکین موجود ہیں تاہم مسلم لیگ ن کی جانب سے حتمی نمبر گیم کسی نے جاری نہیں کی ہے۔ خیال رہے کہ رواں ماہ 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی نے بڑا معرکہ مارتے ہوئے یہ دنگل جیت لیا تھا۔ ان انتخابات میں پی ٹی آئی کو 15 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 188 ہو چکی ہے، اس لئے اپوزیشن کا پلڑا بھاری ہوگا۔ ادھر ضمنی انتخابات میں 4 سیٹوں پر جیت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد 168 ہو چکی ہے۔ تاہم ایک رکن نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا ہے اور اس کا ووٹ کھٹائی میں پڑتا نظر آ رہا ہے۔ اگر یہ رکن اپنا حلف اٹھا لے تو مسلم لیگ (ن) 168، پاکستان پیپلز پارٹی 7، آزاد 3 اور راہ حق پارٹی کے ایک ووٹ کے ساتھ حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 179 ہو جاتی ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔