واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک بل اکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ سکولوں میں بچوں پر جسمانی سزاؤں کے تدارک کے لیے قانون سازی ناگزیر تھی۔ان کا کہنا تھا کہ جسمانی سزاؤں سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما سمیت تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی تھیں۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ معروف گلوکار و سماجی کارکن اور زندگی ٹرسٹ کے سربراہ شہزاد رائے کی بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں۔ تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی کے عمل میں وزیر انسانی حقوق شیریں مہرالنسا مزاری اور رکن قومی اسمبلی مہناز اکبر عزیز کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔جسمانی سزائیں بچوں کی ذہنی نشونما میں رکاوٹ و ناقابل قبول عمل ہے۔حصولِ تعلیم کےعمل میں محفوظ ماحول فراہم کرناہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ بچوں کو جسمانی سزا دینے کی ممانعت سے متعلق بل قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا ہے جو ایسے اقدام کی روک تھام میں اہم کردارادا کرےگا pic.twitter.com/SBxwUnhqnK
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) February 23, 2021
اسلام آباد ( پبلک نیوز) قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ جسمانی سزائیں بچوں کی ذہنی نشوونما میں رکاوٹ و ناقابل قبول عمل ہے۔ حصولِ تعلیم کےعمل میں محفوظ ماحول فراہم کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹی پر جاری کردہ اپنے پیغام میں انھوں نے کھل کر بات کرتے ہوئے ان کا دو ٹوک اور واضح انداز میں یہ کہنا تھا کہ بچوں کو جسمانی سزا دینے کی ممانعت سے متعلق بل قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا ہے جو ایسے اقدام کی روک تھام میں اہم کردارادا کرے گا۔