ویب ڈیسک: عام انتخابات کی تیاری کے عمل سے دلبرداشتہ پی ٹی آئی سندھ کے اہم رہنما حلیم عادل شیخ نے جیل سے عمران خان کو اہم خط لکھ دیا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے خط میں لکھا کہ موجودہ الیکشن کے لیے پی ٹی آئی سندھ نے 726 درخواستیں طلب کیں اور کمیٹی تشکیل دی گئی، جس میں بانی رکن ثمر علی خان، جی ایس سندھ علی پلھ (دستخط شدہ)، ریٹائرڈ جسٹس نور الحق قریشی و دیگر شامل تھے۔
خط کے مطابق کمیٹی نے ہر ضلعی صدر، ڈویژنل صدر اور جنرل سیکرٹری کے ساتھ مشاورت کے بعد پارٹی ٹکٹوں کی فہرست کو حتمی شکل دی۔ کراچی کے لیے خرم شیر زمان اور جنرل سیکریٹری کے ساتھ مشاورت سے 80 فیصد سے زائد نشستوں پر اتفاق رائے حاصل کیا گیا، کمیٹی نے فہرست کو حتمی شکل دی اور ٹکٹ جاری کیے گئے۔
حلیم عادل شیخ نے لکھا کہ امیدواروں کی فہرستیں سندھ میں الیکشن جیتنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تیار کی گئیں، نو دن کی سرگرم مہم کے بعد جب امیدوار کامیابی کے ساتھ تقریباً 30 فیصد ووٹرز تک پہنچ چکے تھے، اچانک ایک تیسری کمیٹی تشکیل دی گئی، نئی کمیٹی نے ٹکٹوں کو تبدیل کیا اور الیکشن کامیابی کے عمل میں خلل ڈالا۔
خط میں کہا گیا کہ منسوخ شدہ ٹکٹوں نے پہلے سے موجود دونوں انتخابی ٹیموں اور بڑے پیمانے پر ووٹرز کے لیے ممکنہ کنفیوژن کو جنم دیا ہے، امیدواروں نے بھی اپنی مہم اس خدشے کے تحت سست کر دی ہے کہ انہیں بعد میں دستبردار ہونے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔ پارٹی کی توانائی اور اخراجات دونوں کا بہت بڑا ضیاع ہوا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ بنیادی طور پر پارٹی اور ٹکٹوں کے ساتھ جو کچھ بھی کیا جا رہا ہے وہ کافی نقصان دہ ہے جس کا فائدہ پی پی پی اور ایم کیو ایم کو ہو رہا ہے، فردوس شمیم نقوی اور خرم شیر زمان اپنی پسند کے مطابق پارٹی کے اہم فیصلے کر رہے ہیں، خرم شیر زمان اپنے ہی صوبائی اسمبلی کے حلقے کی یونین کونسل ہار گیا، وہ پارٹی کے فیصلے کر رہا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے لکھا کہ مشکل وقت میں تنظیمی قیادت ملی جو پی ٹی آئی سندھ کے سابق صدر علی زیدی نے مکمل طور پر تباہ کر دی تھی، سابق صدر علی زیدی نے مشکل کے بادل چھٹتے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا۔
خط میں کہا گیا کہ تمام ضلعی تنظیمیں یوسی سطح تک بنی تھیں اور اب بھی بلاک کوڈ کی سطح پر بن رہی ہیں۔