ویب ڈیسک: شہرہ آفاق پاکستانی ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے آدھی رات کو خاتون سے ملاقات سے متعلق کہا ہے کہ انہیں ڈاکٹر نے 5 سال کے لیے دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے۔
لاہور میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے میسیج کرکے کسی سے کوئی زبردستی کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے شوبز میں جو لڑکیاں ہیں وہ کس طرح کے لباس پہنتی ہیں اور کس طرح کی گفتگو کرتی ہیں یہ میں 27 سال سے دیکھ رہا ہوں، یہ میرے لیے کچھ نیا نہیں ہے اور مجھے علم نہیں تھا کہ وہ گھر میں اکیلی ہے‘۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا پولیس نے خلیل الرحمان قمر سے یہ دریافت کیا کہ وہ رات کے اس پہر خاتون سے ملاقات کے لیے کیوں گئے؟ اس پر ڈرامہ نگار کا کہنا تھا کہ ’میں اس وقت بیمار ہوں اور مجھے ڈاکٹر نے 5 سال کے لیے دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے، ڈاکٹر نے نہ بھی منع کیا ہوتا تو ہم رات کو ملاقاتیں کرتے ہیں اور اس میں جینڈر کی تمیز نہیں کی جاتی کہ یہ خاتون ہے یا یہ مرد ہے، میں دسیوں دفعہ آدھی رات کو مردوں سے ملا ہوں تو کیا یہ تنظیم سازی تھی؟
ڈکیتی اور اغوا کے واقعے میں 4 ملزمان گرفتار
دوسری جانب لاہور میں خلیل الرحمان قمر کے ساتھ ڈکیتی اور اغوا کا واقعہ پیش آیا جس کے پیشِ نظر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمہ آمنہ نے خلیل الرحمان قمرکو فون کرکے بلایا کہ وہ ڈرامہ بنانا چاہتی ہے، وہ خاتون کے گھر پہنچے جہاں مسلح افراد نے انہیں اغوا کرلیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے خلیل الرحمان قمر پر تشددکیا، موبائل،گھڑی اور نقدی بھی چھین لی اور اے ٹی ایم کارڈ سے ڈھائی لاکھ روپے بھی ٹرانسفر کروائے، بعدازاں ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ویران جگہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
پولیس کے مطابق ملزمان کے زیراستعمال گاڑ ی بھی برآمد کر لی گئی ہے اور ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش جاری ہے،گرفتار ملزمان میں ہی ٹریپ کرنے والی خاتون بھی شامل ہے۔