سویلین کا فوجی ٹرائل: ڈر ہے اس کیس کا فیصلہ بھی 14 مئی کے فیصلے کی طرح نہ ہو

سویلین کا فوجی ٹرائل: ڈر ہے اس کیس کا فیصلہ بھی 14 مئی کے فیصلے کی طرح نہ ہو
اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ فیصلے اگر انصاف پر ہوتے نظر نہ آرہے ہوں تو ان فیصلوں کی کوئی وقعت نہیں ہوتی ہے ، ڈر ہے مجھے کہ نو مئی کے مقدمات کا فیصلہ بھی 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے فیصلے جیسا نہ ہو۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جو ایک انصاف کا ایوان ہے دیکھ لیں کہ وہاں کیا صورتحال ہے اور اس سے متعلق بھی کس قسم کے تجزیے ہو رہے ہیں، سویلین کے فوجی ٹرائل کے خلاف 9 رکنی بینچ بنایا گیا ہے مگر چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج نے یہ کہا ہے کہ میں اس عدالت کو نہیں مانتا ہوں ، یہ وہ جج ہے جسے دو مہینے بعد چیف جسٹس کا حلف اٹھانا ہے، وہ جج یہ کہتا ہے کہ اس عدالت کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے یہ کہا ہے کہ میں اس عدالت کو نہیں مانتا ہوں اگر یہ بات میں کہوں تو توہین عدالت کا مرتکب ہوجاؤں گا، سینئر جج صاحب کا موقف یہ ہے کہ اس بنچ کو سینئر ججز کی تین رکنی کمیٹی نے نہیں بنایا ہوا ہے ، آئین کسی عدالت کو اختیار نہیں دیتا کہ وہ کسی قانون پر حکم امتناعی دے دے، آئین میں کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ پارلیمنٹ ایک قانون کے بارے میں سوچ رہی ہو اور آپ سٹے دے دیں۔ لیگی رہنما نے کہا کہ 14 مئی کو پنجاب کے الیکشن نہیں ہوسکے ہیں ، سب نے ہاتھ جوڑ کر چیف جسٹس کو کہا کہ اس معاملے پر لارجر بنچ بنا دیا جائے، پارلیمنٹ کی جانب سے بھی یہ ڈیمانڈ کی گئی ہے، چیف جسٹس نے لارجر بنچ کی بجائے 3 رکنی بنچ کا فیصلہ صادر کیا اور پھر اس فیصلے پر کیا ہوا سب نے دیکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائے گا، فیصلے اگر انصاف پر ہوتے نظر نہ آرہے ہوں تو ان فیصلوں کی بھی کوئی وقعت نہیں ہے، 9 ممبرز بنچ پر 2 نے اعتراض کیا تو فوری 7 رکنی بنچ بنا دیا گیا، اس کیس کا فیصلہ بھی 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے لیے تین رکنی بنچ کے فیصلے جیسا نہ ہو۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔