سرینگر: (ویب ڈیسک) انسداد دہشتگردی کی اعلیٰ تحقیقاتی انڈین ایجنسی نے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے معروف رضاکار خرم پرویز کو سرینگر سے گرفتار کر لیا ہے۔ کشمیری رضاکار کی اہلیہ نے میڈیا کو بتایا کہ میرے شوہر خرم پرویز کو دہشتگردی کی فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ایجنسی نے کتابیں، لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔ اس لئے ہمارا ان کیساتھ کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ خیال رہے کہ خرم پرویز کا شمار انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر میں بڑے سماجی رہنمائوں میں ہوتا ہے۔ انڈین ایجنسی نے ان کی گرفتاری کے بعد فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم وارنٹ گرفتاری کے مطابق کشمیری رہنما کی گرفتاری مختلف دفعات کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ خبریں میرے لئے پریشان کن ہیں کہ خرم پرویز کو کشمیر میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر دہشتگردی سے متعلق جرائم کے الزام میں فرد جرم عائد کئے جانے کا خطرہ ہے۔ وہ دہشتگرد نہیں بلکہ وہ انسانی حقوق کے محافظ ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ایجنسی این آئی اے کے افسران اور اہلکاروں نے خرم پرویز کے دفتر کی 14 گھنٹے سے زیادہ تلاشی لی۔ اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر بھی ان کے گھر اور دفتر پر چھاپہ مار کر ان کے زیر استعمال چیزوں کو ضبط کر لیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ ابھی حال ہی میں سری نگر میں بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ انسانی حقوق کا گروپ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے خطے میں تشدد کی نگرانی کر رہا ہے اور متعدد رپورٹس میں تشدد، ماورائے عدالت قتل اور غیر نشان زدہ اجتماعی قبروں سمیت بھارتی حکومتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کر رہا ہے۔