پلاسٹک کے کپ میں کافی اور چائے پینے والے ہوجائیں ہوشیار

پلاسٹک کے کپ میں کافی اور چائے پینے والے ہوجائیں ہوشیار
لاہور: (ویب ڈیسک) ڈِسپوز ایبل کپ باریک پلاسٹک کی پرت کی وجہ سے ری سائیکل نہیں ہوسکتا اس لیے اس کو ماحولیات کیلئے ناسور جانا جاتا ہے۔ حال ہی میں ہونے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گرم مشروبات کے برتن ہمارے مشروب میں کھربوں انتہائی باریک پلاسٹک کے ذرّات چھوڑ دیتا ہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین کی جانب سے گرم مشروبات کیلئے ایک بار استعمال ہونے والے کپس کا تجزیہ کیا جس پر کم کثافت والے پولی اِیتھیلین کی پرت چڑھی ہوئی تھی۔ یہ ایک نرم لچکدار پلاسٹک فلم ہوتی ہے جو عموماً واٹرپروف لائنر کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ ماہرین کو پتہ چلا کہ جب ان کپس کو 100 ڈگری سیلسیئس کے پانی میں رکھا گیا تو ان کپس نے فی لیٹر پانی میں کھربوں نینو ذرات خارج کیے۔ معروف کیمیادان کرسٹوفر زینگمئیسٹر کا کہنا تھا کہ جو بنیادی مشاہدہ ہے وہ یہ ہے کہ ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں اس میں پلاسٹک کے ذرات دِکھتے ہیں۔ فی لیٹر کھربوں ذرات ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں جانتے کہ اگر اس کے لوگوں یا جانوروں کی صحت پر کوئی برے اثرات ہیں۔ ہم صرف اس بات پر پُر اعتماد ہیں کہ وہ یہاں ہیں۔ نینوپلاسٹک کا تجزیہ کرنے کیلئے زینگمئیسٹر اور ان کی ٹیم نے کپ میں پانی لے کر باہر نمی کا چھڑکاؤ کیا اور کپ کو سوکھنے کیلئے چھوڑ دیا جس کے نتیجے میں نینو پارٹیکلز باقی محلول میں خارج ہوتے رہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔