نیویارک یونیورسٹیز میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جاری مظاہرے ایک تحریک کی شکل اختیار کر گئے

نیویارک یونیورسٹیز میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جاری مظاہرے ایک تحریک کی شکل اختیار کر گئے
سورس: ویب ڈیسک

ویب ڈیسک: نیویارک:ییل،کولیمبیا،ہارورڈ،اور نیویارک یونیورسٹیز میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے جاری ہیں جو کہ اب ایک تحریک کی صورت اختیار کر گئے ہیں۔

غزہ جنگ کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والے احتجاج کا دائرہ امریکہ کے دیگر تعلیمی اداروں تک پھیل کر ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ طلبہ کے احتجاج کو آزادیٔ اظہار اور یہود مخالفت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ لیے طلبہ نے تعلیمی اداروں میں کیمپ لگا کر ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے عمارتیں خالی کرنے کی ہدایات کے باوجود طلبہ نے اٹھنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

طلبہ کے احتجاج کے بعد امریکہ کے بعض تعلیمی اداروں میں ہائبرڈ طرز تعلیم کا آغاز کر دیا گیا ہے، یعنی طلبہ اب گھروں پر ہی بیٹھ کر تعلیمی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پولیس نے احتجاج کرنے والے سینکڑوں طلبہ کو گرفتار کیا ہے جن میں سے کئی کو عدالتی سمن بھی جاری ہو چکے ہیں۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ غزہ جنگ فوری ختم کی جائے اور اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے۔

کیلی فورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنک یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے عمارت پر قبضہ کرنے کے بعد اس کے کیمپس بدھ سے بند کر دیے جائیں گے جب کہ تمام کلاسز آن لائن لی جائیں گی۔

ریاست میساچوسٹس کی ہارورڈ یونیورسٹی نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں غیر متعلقہ افراد کا کیمپس میں داخلے پر پابندی سمیت مختلف مقامات پر بغیر اجازت بیٹھنے یا خیمے لگانے پر پابندی شامل ہے۔

ادب کے پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ کرسچن ڈیلین کا کہنا ہے کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی انتظامیہ مظاہروں کو کیوں روک رہی ہے۔ لیکن طلبہ کے لیے ایسی جگہ ہونی چاہیے جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔

ں جنگ بندی کے لیے کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ کئی ماہ سے احتجاج کر رہے تھے جس میں شدت اس وقت آئی جب گزشتہ ہفتے یونیورسٹی کی صدر مینوش شفیق نے پولیس سے کیمپس میں موجود مظاہرین کے خیموں کو ہٹانے کی اپیل کی۔

پولیس نے 18 اپریل کو کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جس کے بعد احتجاج کا دائرہ دیگر تعلیمی اداروں میں بھی پھیل گیا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے مظالم کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کا احتجاج دیگر یونیورسٹیوں تک پہنچ گیا۔ احتجاج میں شامل طلبہ نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا،پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بولتے ہوئے متعدد طلبہ کو گرفتار کر لیا۔

گذشتہ روز کولمبیا یونیورسٹی میں صورتحال کشیدہ ہونے پر تمام کلاسسز ورچوئل کر دیں گئیں تھیں۔ 

کولیبیا یونیورسٹی میں اسرائیل کے خلاف احتجاج پر 108 طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ کئی طلبہ کی منسوخی کے نوٹس بھی جاری کئے گئے تھے۔ بے دخل کیے جانے والے طلبہ میں رکن امریکی کانگریس الہان عمر کی بیٹی بھی شامل تھی۔

کولمبیا یونیورسٹی کے اساتذہ نے بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کی حمایت کر دی ہے۔

ایک پروفیسر نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں نسل اور انصاف پر مبنی لیکچر نہیں دوں گا،تعلیمی بائیکاٹ کی وجہ سے ملنے والا وظیفہ بھی قبول نہیں کروں گا۔