چین کی کمپنی نے اپنے ملازمین کو جبری خراب انڈے کھلا دیے

چین کی کمپنی نے اپنے ملازمین کو جبری خراب انڈے کھلا دیے
ایک چینی کمپنی نے توقعات پر پورا نہ اترنے پر بطور سزا اپنے ملازمین کو جبری طور پر خراب انڈے کھلا دیے۔ تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت پیش آیا جب کمپنی میں کام کرنے والے ایک یونیورسٹی کے سال دوم کے طالب علم نے سوشل میڈیا پر خود پر ہونے والی زیادتی سے انٹرنیٹ صارفین کو آگاہ کیا۔ اپنے اصل نام کی بجائے خاندانی نام ڈوو استعمال کرنے والے ایک طالب علم کے مطابق وہ ژینگ ژو ٹیکنالوجی کمپنی میں بطور انٹرن کام کررہا تھا۔ اس طالب علم کا دعویٰ ہے کہ کمپنی کے عجیب قواعد ہیں، کہ اگر کوئی ملازم ایک مقررہ وقت کے دوران زیادہ آرڈرز نہ لائے یا پھر وہ کمپنی مینجمنٹ کی توقعات پر پورا نہ اتر سکے تو اسے بطور سزا ایک گندہ انڈا نگلنا ہوگا۔ اس نے کہا کہ جب اس نے اس ظالمانہ سزا کو ماننے سے انکار کیا تو اس کمپنی کی انتظامیہ نے اس کی انٹرن شپ کو ختم کر دیا اور اسے نکال دیا اس کے ساتھ انٹرن شپ ختم کرنے کے لیٹر میں اس کی وجہ ذاتی معاملات تحریر کر دیں تاکہ کمپنی کو کسی بھی قسم کی ذمہ داری سے بری الذمہ کیا جاسکے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس غیر انسانی عمل پر کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب کمپنی کے ایک نمائندے نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر دعویٰ کیا کہ یہ سزا ایمپلائی ہینڈ بک میں درج ہے، تو تمام ملازمین کو ان پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ ڈوو کی طرف سے اٹھائے جانے والے اس قانونی نکتے پر مذکورہ بالا نمائندے کا انتہائی مضحکہ خیز انداز میں یہ کہنا تھا کہ کونسا قانون آپ کو گندے انڈے کھانے سے روکتا ہے؟
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔