ویب ڈیسک: اسرائیل اور حماس ایک ماہ کی جنگ بندی کے دوران یرغمالوں سمیت اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی پر متفق ہیں۔ لیکن فریقین کے درمیان اختلافات کی وجہ سے منصوبے کو روکا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقل جنگ بندی سے متعلق اختلافات پائے جاتے ہیں۔ البتہ وہ یرغمالوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر اتفاق کرتے ہیں۔
حالیہ ہفتوں کے دوران فریقین کے درمیان ثالثی کے لیے قطر کی سربراہی میں امریکہ اور مصر نے کوشش کی ہے اور اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ حماس کے پاس موجود یرغمالوں کی مرحلہ وار رہائی کو ممکن بنایا جائے۔ یعنی پہلے مرحلے میں شہریوں اور پھر فوجیوں کو رہا کیا جائے جس کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں مزید امداد پہنچائی جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ فریقین کے درمیان شٹل ڈپلومیسی کا آغاز گزشتہ برس 28 دسمبر کو شروع ہوا تھا اور ابتدائی طور پر معمولی سا اختلاف جنگ بندی کے دورانیے پر ہوا۔
ذرائع کے مطابق حماس نے پہلے تجویز دی کہ جنگ بندی میں کئی ماہ کا وقفہ کیا جائے۔ بعد ازاں حماس نے یہ کہہ کر منصوبے کو مسترد کر دیا کہ جب تک مستقل جنگ بندی پر سمجھوتا نہیں ہو جاتا اس وقت تک آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔
ایک ذریعے نے بتایا کہ بات چیت کے دوران پہلے مرحلے میں اسرائیل نے مذاکرات کرنے کی کوشش کی جب کہ حماس ایک 'بڑا سمجھوتا' چاہتی تھی جس کے تحت مکمل جنگ بندی سے قبل یرغمالوں کو رہا کیا جاتا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے نمائندے براہِ راست بات چیت میں شریک نہیں تھے البتہ فریقین ثالثوں کے ذریعے بات چیت کر رہے تھے۔