اسلام آباد: وفاقی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر منگلا میں آفیسرز ٹریننگ سکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ بطور لیفٹیننٹ کرنل مدینہ منورہ میں تعیناتی کے دوران عاصم منیر نے 38 سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ اکتوبر 2014 سے دسمبر 2016 تک برگیڈیئر کے طور پر کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز رہے۔ اُس وقت وہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ڈائریکٹ ماتحت تھے کیونکہ جنرل باجوہ اس وقت کور کمانڈر راولپنڈی تھے۔ تب سے اب تک جنرل باجوہ کے قریبی ساتھی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ستمبر 2018 میں ٹو سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ چھٹیوں پر ہونے کے باعث انہوں نے تقریباً دو ماہ بعد لیفٹیننٹ جنرل کا عہدہ سنبھالا اور نئے آرمی چیف کی ریس میں شامل ہوئے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر دسمبر 2016 سے دسمبر 2018 تک ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس یعنی ایم آئی رہے۔ 25 اکتوبر 2018 سے 16 جون 2019 تک ڈی جی آئی ایس آئی بھی رہ چکے۔ تاہم اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا، آٹھ ماہ کے اندر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ 17 جون 2019 کو کور کمانڈر گوجرانوالا بنے اور پھر 6 اکتوبر 2021 تک اس عہدے پر فائض رہے۔ اس کے بعد بطور کوارٹر ماسٹر جنرل جی ایچ کیو میں تعینات کیے گئے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہوں گے جو ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی میں رہ چکے ہیں اور پہلے آرمی چیف ہوں گے جو اعزازی شمشیر یافتہ ہیں۔