ایرانی تیل کی تجارت میں ملوث 4بھارتی کمپنیوں سمیت30افراد پر پابندی

ایرانی تیل کی تجارت میں ملوث 4بھارتی کمپنیوں سمیت30افراد پر پابندی
کیپشن: ایرانی تیل کی تجارت میں ملوث 4بھارتی کمپنیوں سمیت30افراد پر پابندی

ویب ڈیسک: امریکی محکمہ خزانہ کیجانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکا نے ایرانی تیل میں تجارت کے شبہ میں 4 بھارتی کمپنیوں سمیت 30 سے زائد افراد اور جہازوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس کا مقصد تہران کی تیل کی تجارت پر امریکی دباؤ بڑھانا ہے۔ 

امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہےکہ تہران کے "خفیہ بحری بیڑے" کے حصے کے طور پر ایرانی پیٹرولیم سے متعلق مصنوعات کی فروخت اور نقل و حمل میں کردار ادا کرنے والے 30 سے زیادہ افراد اور جہازوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔یہ پابندیاں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ہانگ کانگ میں تیل کے بروکرز، بھارت اور چین میں ٹینکر آپریٹ کرنے والے اور مینجر، ایران کی تیل کی قومی کمپنی کے سربراہ اور ایرانی آئل ٹرمینلز کمپنی پر عائد کی گئی ہیں۔

محکمے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کمپنیوں نے جہاز وں کو کروڑوں بیرل خام تیل لے جانےکی منظوری دی جس کی مالیت کروڑوں ڈالر تھی۔

محکمہ خزانہ کے آفس برائے فارن ایسٹس کنٹرول (OFAC) کیجانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق آسٹن شپ مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، بی ایس ایم میرین ایل ایل پی، کوسموس لائنز اور فلکس میری ٹائم ایل ایل پی نامی فرمز کو پابندیوں کا سامنا ہے۔ 

ان فرمز پر ایرانی تیل کی تجارت کا الزام ہے جس کے بعد امریکی قانون کے تحت ان پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ 

ایرانی تیل کی برآمدات کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن:

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے 4 فروری کو جاری کیے گئے ایک مراسلے کے بعد یہ ایرانی تیل پر پابندیوں کی دوسری لہر ہے۔ جس کا مقصد ایران کی تیل انڈسٹری کو پابندیوں کی زد میں لانا ہے۔ کریک ڈاؤن کے دوران 30 افراد، متعدد شپس کو متحدہ عرب امارات، چین اور ہانگ کانگ میں تحویل میں لیا گیا ہے۔ 

امریکی وزارت نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ امریکا ایران کی تیل سپلائی چین کو نقصان پہنچانے کیلئے سخت پابندیوں کا استعمال کرے گا۔ امریکا نے یہ بھی واضح کیا کہ ایرانی تیل کی تجارت کرنے والے بھی پابندیوں کی زد میں آئیں گے۔ 

یہ اقدام ایران کی تیل کی آمدنی کو محدود کرنے کی ایک وسیع امریکی کوشش کا حصہ ہے۔ کیونکہ امریکا کا کہنا ہے کہ ایران ان فنڈز کو غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈرز 13846 اور 13902 کے تحت لگائی گئی ہیں اور ان میں بھارت، چین، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا، سیشلز، لائبیریا، اور پاناما کی کمپنیاں شامل ہیں۔

Watch Live Public News