ویب ڈیسک : اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیٹے یائر نیتن یاہو نے کنیسٹ کی خاتون رکن نعما لازیمی کے خلاف ہتک عزت کے الزام میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ خاتون نے کہا ہے کہ یائر کو بیرون ملک اس لیے ملک بدر کر دیا گیا تھا کیونکہ اس نے اپنے والد نیتن یاہو کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ یائر اس وقت امریکا میں مقیم ہے۔
اسرائیلی چینل 14 کی رپورٹ کے مطابق لازیمی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں نیتن یاہو کے بیٹے نے 300,000 شیکل (تقریباً 84,000 ڈالر) کے مالی معاوضے کا مطالبہ کیا۔ لازیمی نے امریکی شہر میامی میں نیتن یاہو کے بیٹے کی رہائش گاہ کو محفوظ بنانے کے اخراجات کے بارے میں بھی استفسار کیا ہے۔ گزشتہ رپورٹس کے مطابق اس کے متعلق 2.5 ملین شیکل سالانہ کا بتایا گیا تھا۔ یعنی یہ اخراجات تقریبا 7 لاکھ ڈالر سالانہ بتائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم کے بیٹے یائر نیتن یاہو کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں۔ کیا یہ رقم اب بھی بجٹ میں شامل ہے اور کیا وزیر اعظم کے بیٹے کے قیام کے لیے مالی اعانت کا کوئی ارادہ ہے کیوں کہ اس نے وزیر اعظم کو مارا پیٹا اور اقتدار کی علامت کو نقصان پہنچایا تھا۔
سارہ نیتن یاہو کی فنڈنگ کا ذریعہ
انہوں نے وزیراعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے دو ماہ تک اسرائیل سے باہر رہنے کے لیے فنڈنگ کے ذرائع پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ میں وزیر اعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے دو ماہ کے بیرون ملک قیام کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ اس قیام کے لیے مالی امداد کس نے کی۔
دوسری جانب نیتن یاہو کی قیادت والی جماعت لیکود پارٹی نے ان الزامات کو ’نفرت آمیز جھوٹ‘ قرار دے دیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ لازیمی اپنے استثنیٰ اور اپنی تنخواہ سے محروم ہو جائیں گی اور جو بھی اس حقیر جھوٹ کو دہرائے گا اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔
یاد رہے غزہ کی پٹی پر جنگ شروع ہونے کے آغاز پر اسرائیلی وزیر اعظم کے بیٹے نے اس وقت ہزاروں اسرائیلیوں میں غم و غصہ پیدا کردیا تھا جب وہ امریکہ خاص طور پر میامی میں واقع ایک لگژری اپارٹمنٹ سے نمودار ہوئے اور محافظوں کے ہمراہ مزے کرتے ہوئے نظر آئے تھے۔ دوسری طرف ان کی عمر کے کئی اسرائیلی نوجوان جنگ میں شامل تھے۔ نیتن یاہو کے بیٹے نے 2023 میں عدالتی اصلاحات پر احتجاج کے عروج کے دوران اسرائیل چھوڑ دیا تھا۔
اسرائیلی عدالت کی وزیراعظم نیتن یاہو کوگرفتاری کی دھمکی
ایک اسرائیلی عدالت نے وزیراعظم نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنا میڈیکل ریکارڈ جمع نہ کرایا تو ان کی گرفتاری کا حکم جاری کیا جاسکتا ہے۔
ریشون لیزیون مجسٹریٹ کی عدالت نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہتک عزت کے مقدمے میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنا میڈیکل ریکارڈ جمع نہیں کراتے ہیں، ج تہ ان کے خلاف عدالتی احکامات جاری کر سکتے ہیں۔
یہ مقدمہ نیتن یاہو کی جانب سے صحافیوں بین کیسپٹ اور وری مسگاو کے ساتھ ساتھ اٹارنی گونن بین یتزاک کے خلاف ان کی صحت سے متعلق ان کے دعووں پر دائر کیا گیا تھا۔
اپنے فیصلے میں، جج میناچم میزراہی نے اس بات پر زور دیا کہ ہتک عزت کے مقدمے میں، مقدمے کو ثابت کرنے کی ذمہ داری مدعی کے بجائے مدعا علیہان پر عائد ہوتی ہے۔ جج نے یہ بھی نوٹ کیا کہ نیتن یاہو نے صحت کے حوالے سے پہلے ہی اپنے ڈاکٹروں کے دستخط شدہ ایک دستاویز جمع کرادی ہے ۔