ویب ڈیسک: ’’ اتنا سنا ٹا کیوں ہے بھئی؟‘‘ یہ بھارتی فلم کا ایک مشہور ڈائیلاگ ہے، جو عموما ً گفتگو میں استعمال کیا جاتا ہے، البتہ اس ڈائیلاگ کو اگر قومی ٹیم کے دبئی سے اسلام آباد پہنچنے والی پرواز کے تناظر میں استعمال کیا جائے، تو بے جا نہیں ہوگا۔
بڑے ایونٹ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی اس بار پاکستان کرکٹ بورڈ کررہا ہے 19 فروری کو یہ ایونٹ شروع ہوا، افتتاحی میچ پاکستان اور انگلیند کی ٹیموں کے مابین ہوا جس میں پاکستان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، پاکستانی ٹیم دوسرے میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست دے دو چار ہوئی۔
رات گئے ہی قومی کرکٹ ٹیم دبئی سے وطن واپس پہنچی، دبئی سے قومی ٹیم کا یہ جہاز پہلے لاہور پہنچا، جہاں چیئرمین پی سی بی سید محسن رضا نقوی اور بورڈ کے عہدیدار اور دیگر چند لوگ اترے، پھر اس جہاز نے دوبارہ اڑان بھری اور اس بار اس کی منزل اسلام آباد تھی، جہاں قومی ٹیم اتری۔
جہاز کے اس سفر میں غیر معمولی خاموشی تھی، کھلاڑی آپس میں بات چیت نہیں کر رہے تھے،بھارت کے خلاف دبئی میں اتوار کو یک طرفہ شکست کے بعد سب کے چہرے مرجھائے ہوئے تھے، سر جھکے ہوئے تھے۔
چیئرمین پی سی بی سید محسن رضا نقوی جو اس سے قبل کراچی سے دبئی خصوصی طیارے میں سفر کر کے دبئی ٹیم کے ہمراہ پہنچے تھے، اس سفر میں خاصی گہما گہمی تھی، قہقہے اور شور تھا، اس بار گہری خاموشی تھی۔
چیئرمین نے دبئی میں کھلاڑیوں کو عشائیے پر بھی مدعو کیا تھا، بھارت میچ سے ایک رات پہلے اسٹیڈیم کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے پہنچے بھی تھے۔
البتہ واپسی پر شکست کے بعد جیسے سب کچھ بدل چکا تھا۔ نہ رویوں میں وہ گرمجوشی تھی، نہ چہرے پر وہ مسکراہٹ۔