اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری کا چوہدری نثار سے متعلق اہم بیان آگیا۔ وزیراطلاعات فواد چوہدری نے نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہ ہم نے چوہدری نثار کو الیکشن سے پہلے بھی شمولیت کا کہا تھا لیکن ہمیں ان کی شمولیت سے قبل غلام سرور خان کی رائے لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غلام سرور خان ہمارے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں، ہم ان کے علم میں لائے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان سے چوہدری نثار کی ملاقات چند ماہ قبل ہوئی تھی، اگر چوہدری نثار پی ٹی آئی میں آجاتے ہیں تو ہمیں فائدہ ہوگا۔ دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان اور سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ چوری چھپے ملاقات کرنے والا نہیں، وقتی فائدے کے لیے جماعتوں میں نہیں جاتا. چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پچھلے تین چار روز سے میں چکری میں ہوں۔ یہاں سے باہر نہیں گیا تو پھر وزیر اعظم عمران خان سے میری ملاقات کہاں ہوئی ہو گی؟ پچھلے ہفتے، مہینے یا سال تو کوئی ملاقات نہیں ہوئی، تو پھر کب ملاقات ہوئی! ان کا کہنا تھا کہ میں چوری چھپے ملاقات کرنے والا نہیں ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ مجھے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کی کوئی دعوت ملی ہے اور نہ ہی میں جلسے میں شرکت کر رہا ہوں ، میں وقتی فائدہ کے لیے پارٹی بدلنے والا نہیں، مجھے کوئی پارٹی جوائن کرنے کی جلدی نہیں،ا گر میرے حلقوں کے ووٹرز نے کہا کہ آزاد حیثیت سے انتخاب لڑو، تو میں ان کے فیصلے کے سامنے سر تسلیمِ خم کر دوں گا. یہ بھی پڑھیں: کیا عمران خان اپریل میں نیا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ جب تک رب العزت ذات کسی کی سیاست ختم نہ کر دے اس وقت تک کوئی کسی کو سیاست سے آؤٹ نہیں کر سکتا، چار مرتبہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ طشتری میں پیش کی گئی. میں چور دروازے سے اقتدار کی دہلیز پر قدم نہیں رکھوں گا۔ عوام کے ووٹوں کی قوت سے پارلیمان میں جا کر فیصلہ کروں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔ بی بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر میرا کوئی اکاؤنٹ نہیں، کچھ میرے مداحوں نے کھول رکھے ہیں۔ ان کے لاکھوں فالورز ہیں۔ ان سے کبھی شکایت پیدا نہیں ہوئی البتہ سیاسی مخالفین نے میرے نام سے جعلی اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں۔ ان کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا ہے۔ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کی بروقت ادائیگی ہے۔ اس بارے میں پوری قوم کو سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی معاشی پالیسی بنانی چاہیے، جس پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہو، اس پالیسی کی تمام سیاسی جماعتوں کو اونر شپ لینی چاہیے۔ ملک بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن سب بند گلی میں کھڑے ہیں اس وقت ملک و قوم کو بند گلی سے نکالنے کی ضرورت ہے۔