پاکستان افریقی ممالک کو مچھروں سے نمٹنے کی تربیت دے گا

mosquito
کیپشن: mosquito
سورس: google

ویب ڈیسک :جنوبی ایشیائی مچھر کا افریقا پر حملہ ، تعداد تیزی سے بڑھنے لگی پاکستان   افریقی ممالک کو جنوبی ایشیائی خطرناک مچھر سے نمٹنے کے لئے تربیت دے گا۔

  رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے پاکستانی ملیریا کنٹرول پروگرام کو 9 افریقی ممالک کو  جنوبی  ایشیا ئی مچھر سے نمٹنے کے لیے تربیت دینے کے لئے منتخب کیا ہے۔

 انسداد ملیریا ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد مختار  کا کہنا ہے  بھارتی نژاد مچھر ایک دہائی قبل افریقہ میں پایا گیا تھا لیکن گزشتہ چند سالوں کے دوران یہ براعظم میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور ملیریا کے کیسز میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ 

ایک تازہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق   افریقا میں 'تباہی مچانے والے‘ ان مچھروں کی یہ نسل عام طور پر بھارت اور خلیج فارس کے آس پاس پائی جاتی ہے۔ ان مچھروں کو سائنسی زبان میں 'اینوفلیز سٹیفنسی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ افریقی ملک ایتھوپیا میں ملیریا کی وبا ممکنہ طور پر مچھروں کیاسی  ’غیر مقامی نسل‘ کی وجہ سے پھوٹی تھی۔ سن 2012ء میں اسی نسل کے مچھر جبوتی میں ملے تھے اور اب یہ ایتھوپیا، سوڈان، صومالیہ اور نائجیریا تک پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ برصغیر میں مچھر تقسیم سے پہلے سے موجود ہے لیکن لندن سکول آف ہائجین کی جانب سے نسل کی جینوم سیکوینسنگ (ڈی این اے ٹیسٹنگ) نے تصدیق کی کہ یہ بھارت سے افریقا پہنچا۔

ملیریا کنٹرول ڈائریکٹوریٹ کے ڈاکٹر مختار نے  اس امر کو اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا یہ قابل فخر ہے کہ ایک بین الاقوامی ادارہ، ایشیا پیسیفک ملیریا ایلیمینیشن نیٹ ورک (APMEN) نے پاکستان کو نو افریقی ممالک کو مچھروں سے نمٹنے کے لیے تربیت دینے کے لیے منتخب کیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں  2021 میں ملیریا کے صرف 375,000 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، لیکن 2022 کے سیلاب کے بعد یہ تعداد 3.2 ملین تک پہنچ گئی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعداد دوبارہ کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔

ڈاکٹر مختار کے مطابق پاکستان میں ملیریا کے زیادہ تر کیسز بلوچستان، سندھ اور سابق فاٹا سے رپورٹ ہوئے۔ پنجاب میں، زیادہ تر کیسز جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع میں رپورٹ ہوئے۔

ڈاکٹر مختار نے کہا کہ ہم مچھروں سے نمٹنے کے اپنے بے مثال تجربے  کے حامل ہونے کی وجہ سے   افریقی ممالک کو تربیت دے سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیموں کو فیلڈ وزٹ اور عملی معلومات کے لیے جنوبی پنجاب میں مچھروں کی افزائش کے علاقوں میں بھی لے جایا جائے گا۔

ابتدائی طور پر چار یا پانچ افریقی  ممالک کی ٹیمیں آئیں گی جبکہ بقیہ دوسرے مرحلے میں ملک کا دورہ کریں گی۔