اسلام آباد ( پبلک نیوز) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سرینا عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں کثرت رائے سے منظور کر لیں ٗ سرینا عیسی کی نظرثانی درخواست 4-6 سے منظور ٗجسٹس یحیی آفریدی نے جسٹس فائز عیسی کی نظرثانی درخواست خارج کر دی ٗ سپریم کورٹ کے حکم کے تناظر میں ہونیوالی کارروائی کالعدم قرار دے دی گئی ٗ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر، جسٹس سجاد علہ شاہ اور جسٹس قاضی امین نے اختلافی فیصلہ لکھا ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دس رکنی بنچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت کی ٗ جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دئیے کہ مجبوری ہے کہ آج کارروائی مکمل کرنی ہے، جسٹس منظور احمد ملک نے ریمارکس دئیے کہ قاضی صاحب آپکے بولنے سے عامر رحمان ڈر جاتے ہیں، کیا حکومتی وکیل آپ سے لکھوایا کریں کہ کیا دلائل دینے ہیں کیا نہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت نے استدعا کی کہ میں ایک لطیفہ سنانا چاہتا ہوں،جس پر معزز عدالت نے کہا کہ فی الحال بیٹھ جائیں لطیفہ بعد میں سنیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰٰ نے دلائل دئیے کہ یہ کیسے آ خذ کیا گیا کہ ایف بی آر سپریم کورٹ کی وجہ سے کارروائی نہیں کر رہا تھا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ معزز جج اور عدالتی ساکھ کا سوال ہے، ادارے کی ساکھ کا تقاضا ہے کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے، جسٹس فائز عیسٰی کہتے ہیں وہ اہلیہ کے اثاثوں کے جوابدہ نہیں ٗیہ بھی دیکھنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے متعلق حقائق کب سامنے آئے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے متعلق حقائق 2019 میں سامنے آئے تھے، حقائق سامنے آنے سے پہلے ایف بی آر کیسے کارروائی کر سکتا تھا، حقائق سامنے آنے پر سوال اٹھا کہ جائیدادوں پر فنڈنگ کیسے ہوئی۔سریناعیسیٰ نے کہا کہ جسٹس عمر عطا بندیال بندیال اور جسٹس منیب اختر احتساب کے لیے بہت کوشاں ہیں، دونوں ججز اپنے اور اپنی بیگمات کے اثاثے پبلک کریں۔