ویب ڈیسک: پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آگئے۔
پبلک نیوز کے مطابق افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سےدہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں افغان سرزمین سےہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان سے دہشتگرد پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔
سب پر یہ بات عیاں ہے کہ "دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے"۔
دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے۔
سیکورٹی فورسز پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے ضلع ژوب کے جنرل ایریا سمبازہ میں 21 اپریل 2024 سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز نے 29 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔
افغانستان سے تعلق رکھنے والے ان ہلاک دہشتگردوں سے آپریشنز کے دوران بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ بھی برآمد ہوا۔
ان آپریشنز کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
14 مئی 2024 کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔
ان ہلاک دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں Type-69 RPG, PKM Machine Gun, M-16/A4 MD 90 assault rifle, AKM assault rifle, PG-7V RPG rockets, M-46 hand grenades, F-1 hand grenades اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
29 اپریل 2024 کو سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع خیبر میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جن میں دہشت گرد سرغنہ قاری واجد عرف قاری بریال اور دہشت گرد سرغنہ رازق شامل ہیں۔
آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو بھی تباہ کر دیا گیا اور بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں M4/A1, AK-47 اسلحہ ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا۔
24-25 اپریل 2024 کو، سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع خیبر میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جن میں دہشت گرد سرغنہ سہیل عرف عظمتو اور دہشت گرد سرغنہ حاجی گل عرف زرکاوی شامل ہیں۔
مارے گئے دہشت گردوں سے غیر ملکی اسلحہ جس میں M16/A4, AK-47 اسلحہ اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
22/23 اپریل 2024 کی رات، سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر بلوچستان کے ضلع پشین میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا اور ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا جس کی شناخت افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے۔
آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں M16/A4, AK-47, ہینڈ گرینیڈ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
06 اپریل 2024 کو ضلح شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں 2 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔
دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا غیر ملکی اسلحہ تھا جس میں M16/A4، AK47، ہینڈ گرینیڈ اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
بی ایل اے کے دہشت گردوں نے 20 مارچ 2024 کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی۔
جی پی اے پر حملے کے دوران بی ایل اے کے دہشتگردوں نے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا جو کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کاروائی میں برآمد کیا۔
دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے غیر ملکی اسلحے میں M-16/A4 ،AK-47، گرینیڈ لانچر اور ہینڈ گرینیڈ شامل تھے۔
29 جنوری کو ضلح شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا ۔ آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشتگرد نیک من اللہ کو جہنم واصل کیا گیا۔
دہشتگرد سے برآمد ہونے والا غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-4 Carbine اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
22 جنوری کو ضلع ژوب کے مقام سمبازا پر 7 دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا۔ دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A2، AK-47، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
19 جنوری کو ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر میں سرحد پار کرنے والے 2 دہشتگردوں کو سیکورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا۔ دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M16/A4 AK-47 اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔ افغان دہشتگرد پاکستان میں داخل ہونے کی کوشیش کررہے تھے۔
31 دسمبر کو بھی خیبر پختونخوا ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشتگردوں کو سیکورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا۔ اِن دہشتگردوں سے بھی M4 Carbine اور دیگر اسلحہ بر آمد ہوا۔
اِس سے پہلے 29 دسمبر کو بھی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں سے M-4 Carbine، AK-47 اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔ میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔
اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔ بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔
12 جولائی 2023 کو بھی ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔
6 ستمبر 2023 کو جدید ترین غیر ملکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔
4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل ہیں۔
12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔
15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید غیر ملکی اسلحہ پایا گیا۔ حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد جہنم رسید ہوئے، دہشتگردوں نے M16/A2, HE Grenades, AK-47 استعمال کیے۔
13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید غیر ملکی ہتھیار برآمد کیئے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
یورو ایشیئن ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
پینٹاگون کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔
اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔ امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔
امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔