ویب ڈیسک: روسی دفاعی نظام نے آذر بائیجان ائیرلائنز کے طیارے کو روٹ سے ہٹتے ہی مار گرایا ، امریکی اہلکار کے انکشاف نے تہلکہ مچادیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ یہ کنفرم ہے کہ طیارہ روسی Pantsir-S ایئر ڈیفنس سسٹم کا نشانہ بنا ہے۔ آذربائیجان کی ابتدائی تحقیقات کے بعد بھی یہی کہا گیا ہےکہ جیٹ کو روسی فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا تھا۔
دوسرا بلیک باکس بھی مل گیا
حادثے کی جگہ سے ایک دوسرا بلیک باکس برآمد ہوا، جس سے حکام کو امید ہے کہ تفتیش کاروں کو اس بات کا تعین کرنے میں مدد کرنے کے لیے اہم معلومات فراہم کی جائیں گی کہ کیا ہوا ہے۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے بلیک باکسز کو پڑھنے میں تقریباً دو ہفتے لگیں گے۔
قازقستان کے نائب وزیر اعظم کانات بوزمبایف نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے جس میں قازقستان، آذربائیجان اور روس کے نمائندے شامل ہیں۔ تاہم، قازقستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق، انہوں نے کہا، روس اور آذربائیجان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فرانزک تحقیقات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
برازیل کے حکام اور طیارہ بنانے والی کمپنی ایمبریر کے نمائندوں کی جمعہ کو قازقستان پہنچنے کی توقع ہے، کیونکہ حکام حادثے کے نتیجے میں ہونے والے واقعات کو یکجا کرنے کا عمل شروع کر رہے ہیں۔
یادرہے کرسمس کے روزایمبریر 190 نامی طیارہ جو آذر بائیجان ائیر لائنز کی ملکیت تھا بدھ کو قازقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گر کر تباہ ہو گیا جس میں سوار 67 میں سے 38 افراد ہلاک ہو گئے۔
طیارےنے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے شمال مغرب میں جنوبی روس کے چیچن شہر گروزنی کے لیے پرواز کرنا تھی، لیکن اس کی بجائے بحیرہ کیسپین کے اس پار بہت دور نکل گیا۔
طیارے نے بحیرہ کیسپئن کیوں عبور کیا؟
آذربائیجانی نیوز سائٹ AnewZ کے مطابق، آذربائیجان کے سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ طیارہ گروزنی کی طرف بڑھتے ہوئے روسی Pantsir-S ایئر ڈیفنس سسٹم کی زد میں آیا۔
آؤٹ لیٹ نے یہ بھی بتایا کہ طیارے کا مواصلاتی نظام "مکمل طور پر مفلوج" تھا، جس کی وجہ سے یہ روس کی فضائی حدود میں ریڈار سے غائب ہو گیا تھا۔
روسی، آذربائیجان، نیٹو اور قازقستان کے حکام نے حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
حکام نے فوری طور پر اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ طیارے نے بحیرہ کیسپین کیوں عبور کیا، جب کہ باکو اور گروزنی اس کے مغرب میں اور اکتاؤ اس کے مشرق میں ہیں۔
یہ سمجھا جاتا ہے کہ طیارہ گروزنی کے ایک روسی ہوائی اڈے پر اترنے کی کوشش کر رہا تھا جو لینڈنگ کے وقت یوکرین کے ڈرونز کے حملے کی زد میں تھا۔
برطانوی اخبار ’دی ٹائمز‘ کے مطابق یہ طیارہ روسی جمہوریہ چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی پر یوکرین کے ڈرون حملوں کو پسپا کرتے ہوئےروسی فائرنگ کی زد میں آگیا تھا‘‘۔
روس کے پاس متعدد طیارہ شکن نظام موجود ہیں، جن میں اس کے جدید S-300 اور S-400 زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے پینٹسیر سسٹم اور دیگر شامل ہیں۔
پرندوں کے جھنڈ سے ٹکرانے کی تھیوری
شواہد کے مطابق آذربائیجان ایئرلائنز کمپنی سے تعلق رکھنے والے ہوائی جہاز کے جسم پر مختلف سائز کے سوراخ نمودار دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ سوراخ بندوق اور کلاشنکوف کی گولیوں کے ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز آذربائیجان کی فضائی کمپنی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ طیارہ پرندوں کے جھنڈ سے ٹکرانےکے بعد گرا ہے، مگرماہرین نے بتایا کہ پرندوں کے ساتھ ٹکرانے سے طیارہ فوری طور پر گرتا ہے، اس طیارے کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔
Osprey Flight Solutions، جو کہ برطانیہ میں قائم ایک ایوی ایشن سیکیورٹی فرم ہے، نے اپنے مؤکلوں کو خبردار کیا کہ " آذربائیجان ایئر لائنز کی پرواز کو ممکنہ طور پر روسی فوجی فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا"۔
اوسپرے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اینڈریو نکلسن نے بتایا کہ کمپنی نے جنگ کے دوران روس میں ڈرون حملوں اور فضائی دفاعی نظام کے حوالے سے 200 سے زائد الرٹ جاری کیے تھے۔
بازا، ایک ٹیلیگرام چینل جس کا روسی سیکورٹی سروسز سے تعلق ہے، نے کہا کہ "یہ سوراخ ایسے لگتے ہیں جیسے گولہ باری یا دھماکے کے بعد حملہ آور عناصر کے ساتھ رہ گئے"۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ " طیارہ خود گروزنی کی طرف جا رہا تھا - اس وقت، شروع کی گئی یوکرین UAVs کی طرف سے ایک حملہ درحقیقت پسپا کیا جا رہا تھا۔ شمالی اوسیشیا اور پڑوسی انگوشیشیا میں ولادیکاوکاز پر کئی ڈرون مار گرائے گئے۔
قازقستان اور روس کا مؤقف
قازق سینیٹ کے سپیکر مولن اشم بائیف نے حادثے کے حوالے سے کی جانے والی "قیاس آرائیوں" کی مذمت کی۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق، انہوں نے کہا کہ یہ کہنا "ممکن نہیں" کہ طیارے کو کیا اور کیسے نقصان پہنچا ہے۔
کریملن کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے کہا: ’’ہمیں تحقیقات کے اختتام کا انتظار کرنا چاہیے۔‘‘
فوجی ماہرین کا تجزیہ
روس کے ایک فوجی ماہر یوری پوڈولیکا نے کہا کہ طیارے کے ملبے میں جو سوراخ نظر آئے وہ " طیارہ شکن میزائل سسٹم" سے ہونے والے نقصان کے مترادف ہیں۔
فرانس کی بی ای اے ہوائی حادثے کی تحقیقاتی ایجنسی کے سابق ماہر جیرارڈ لیگاؤفری کا کہنا تھا کہ ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 17 کی "یاد تازہ" ہوگئی۔
حادثہ میں زخمیوں کے حوالےسے اپ ڈیٹ
طیارے میں 37 آذربائیجانی ، چھ قازق، تین کرغیز اور 16 روسی شہری سوار تھے۔
قازق وزارت صحت نے بتایا کہ زخمیوں میں سے گیارہ انتہائی نگہداشت میں ہیں۔قازقستان کے نائب وزیر صحت تیمور مراتوف نے کہا کہ نو روسی شہریوں اور 14 آذربائیجانی شہریوں کو ان کے اپنے ممالک واپس بھیج دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکتاو میں چھ مریض اب بھی زیر علاج ہیں، جن میں تین آذربائیجانی شہری اور تین کرغیز شہری شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان چھ میں سے چار انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہیں، جبکہ ایک مریض کی حالت انتہائی تشویشناک اور غیر مستحکم ہے۔
آذربائیجان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی Azertac نے اطلاع دی ہے کہ زندہ بچ جانے والوں میں سے 12 کو آذربائیجان پہنچایا جا رہا ہے۔ روس کی ہنگامی صورتحال کی وزارت نے بتایا کہ ایک طیارہ جس میں ایک بچے سمیت نو زخمی روسی شہری بھی شامل تھے، جمعرات کو ماسکو کے علاقے کے زوکوفسکی ہوائی اڈے پر پہنچا۔
آذربائیجان کے صدر نے دورہ روس منسوخ کردیا
آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے جمعرات کو یوم سوگ کا اعلان کیا اور سابق سوویت ممالک کے گروپ کامن ویلتھ آف انڈیپنڈنٹ اسٹیٹس کے غیر رسمی سربراہی اجلاس کے لیے روس کا دورہ منسوخ کر دیا۔ جبکہ صدر نے تباہی کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے فوری اقدامات شروع کرنے کا حکم دیا۔
طیارے کا ٹریکنگ ریکارڈ منظر عام پر آگیا
فلائٹ ریڈار کی ویب سائٹ نے جہاز کو اپنے معمول کے راستے سے ہٹتے ہوئے دکھایا، بحیرہ کیسپین کو عبور کیا اور پھر اس علاقے کے اوپر چکر لگایا جہاں بالآخر یہ سمندر کے مشرقی کنارے پر تیل اور گیس کے مرکز اکتاؤ کے قریب گر کر تباہ ہوا۔
آذربائیجان ایئر لائنز نے کہا کہ طیارے نے اکتاؤ سے 3 کلومیٹر (1.9 میل) کے فاصلے پر "ہنگامی لینڈنگ" کی۔
عالمی برادری کا آذربائیجان سے اظہار یکجہتی
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مسٹر علیئیف کے ساتھ فون پر بات چیت کی اور حادثے پر تعزیت کا اظہار کیا۔
چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے آذربائیجانی، قازق اور روسی ہم منصبوں کو بھی تعزیت کے لیے فون کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے طیارے کے المناک حادثے پر آذری صدر الہام علیوف سے تعزیت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، وزیراعظم نے طیارے کے المناک حادثے پر آذری صدر سے تعزیت کی۔ وزیراعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر آذربائیجان کے عوام کے ساتھ دلی تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم آذربائیجان کے برادر عوام کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ پوری قوم سوگوار خاندانوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے برادر عوام صبر و استقامت سے اس سانحے کا سامنا کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں برادر ممالک کے درمیان شاندار دوطرفہ تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان اس مشکل وقت میں آذربائیجان کو درکار ہر تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے.
صدرالہام علیوف نے افسوسناک واقعے کے تناظر میں حمایت اور یکجہتی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا اس موقع آذر بائیجان کے ساتھ کھڑا ہونا دونوں ممالک درمیان دوستی کے پائیدار رشتے کا عکاس ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دوستی کے مضبوط رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔