عمران بہانہ ہے، میزائل پروگرام نشانہ ہے ، بلاول بھٹو

عمران بہانہ ہے، میزائل پروگرام نشانہ ہے ، بلاول بھٹو

(ویب ڈیسک ) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے اسلامی بم بنایا یہ ان کا بڑا جرم تھا۔پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی بے نظیر بھٹو نے دلوائی تھی۔دمشن بھٹو کے ایٹمی پروگرام اور بے نظیر کے میزائل پروگرام کو میلی آنکھ سے دیکھ رہا ہے۔ان  کی خواہش ہے کہ کسی مسلمان ملک کے پاس ا یٹمی طاقت نہ ہو۔اس وقت امریکا سے بیانات آرہے ہیں ، عمران بہانہ ہے، میزائل پروگرام نشانہ ہے۔جب تک پیپلزپارٹی ہے ایٹمی اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری   نے بے نظیر بھٹو کے یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ  پاکستان کے کونے کونے سے عوام گڑھی خدا بخش میں برسی منانے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں ،شہید نے نظیر پسماندہ طبقے کی نمائندہ تھیں ، وہ کسی آمر یا دہشت گرد سے نہیں ڈریں ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے 30 سال کی سیاسی جدوجہد کی وہ دنیا کے سامنے ہے۔بے نظیر نے شہادت قبول کی مگر اپنے نظریے کا سودا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر کو شہید کرنے کے بعد سیاسی کٹھ پتلیوں کو مسلط کیا گیا۔ سیاسی کٹھ پتلیاں اپنے اقتدار کی خاطر نظریہ پر سودا کرنے کیلئے تیار ہوتے ہیں ۔کٹھ پتلیاں ایٹمی پروگرام پر بھی سودا کرنے کیلئے تیار ہوتی ہیں ۔ان کٹھ پتلیوں کو صرف اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے۔ہم نہ سلیکٹڈ ہیں اور نہ ہی فارم 47 والے ہیں ۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے۔بیرونی سطح پر پاکستان کیلئے بہت سارے امتحان آنے والے ہیں ،کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ طاقت ہے نہ مینڈیٹ ہے کہ اکیلئے اندرونی اور بیرونی مسائل کا مقابلہ کر سکے۔حکومت سازی کے وقت ہمیں کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا۔ہم اگر کسی کو جوابدہ ہیں تو گڑھی خدا بخش اور عوام کو جوابدہ ہیں۔ہم نے ن لیگ کو کہا تھا کہ آپ حکومت بنائیں ہم ایک وزارت بھی نہیں لیں گے۔پیپلزپارٹی وفاقی حکومت میں شامل نہیں ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ ن سے کہا کہ حکومت بنائیں اور فیصلے کریں ۔مسلم لیگ ن  سے طے ہوا تھا کہ ایس ڈی پی مل کر بنائیں گے۔افسوس ہے کہ جو معاہدہ ہوا تھا اس پر عملدرآمد کیلئے ناکام ہوئے ہیں ۔ہم اب تک حکومت سے طے پانے والے سمجھوتے پر عمل کرانے میں ناکام رہے ہیں۔اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتیں، ان کی ذمے داری ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیں۔حکومت کے پاس یک طرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ موجود نہیں ہے۔حکومت کے پاس اتفاق رائے سے فیصلے کرنے کا مینڈیٹ ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے خطاب میں  کہا کہ  صدر مملکت آصف زرداری سے اپیل ہے کہ وہ  کہ بطور صدر مملکت وفاقی حکومت کو تجویز دیں۔صدر مملکت حکومت کو تجویز دیں کہ اتفاق رائے سے فیصلے کریں ۔جو فیصلے اتفاق رائے سے لیے جاتے ہیں وہ طاقتور فیصلے ہوتے ہیں ۔بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اتفاق رائے سے فیصلے کرنے ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی نہروں کی پالیسی پر ہمیں سخت  اعتراض ہے، یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔پاکستان کے خلاف جو سازش پک رہی ہے اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک ہونا پڑے گا۔سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کیلئے سوچنا ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے اسلامی بم بنایا یہ ان کا بڑا جرم تھا۔پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی بے نظیر بھٹو نے دلوائی تھی۔دمشن بھٹو کے ایٹمی پروگرام اور بے نظیر کے میزائل پروگرام کو میلی آنکھ سے دیکھ رہا ہے۔ان  کی خواہش ہے کہ کسی مسلمان ملک کے پاس ا یٹمی طاقت نہ ہو۔اس وقت امریکا سے بیانات آرہے ہیں ، عمران بہانہ ہے، میزائل پروگرام نشانہ ہے۔جب تک پیپلزپارٹی ہے ایٹمی اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

Watch Live Public News