مصطفیٰ قتل کیس:مقتول اور ملزم دونوں منشیات اسمگلنگ کیسز میں نامزد

مصطفیٰ قتل کیس:مقتول اور ملزم دونوں منشیات اسمگلنگ کیسز میں نامزد
کیپشن: مصطفیٰ قتل کیس:مقتول اور ملزم منشیات اسمگلنگ سمیت کئی کیسز میں نامزد تھے

ویب ڈیسک: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں مقتول اور ملزم کامنشیات اسمگلنگ سمیت کئی کیسز میں نامزد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ 

پولیس حکام کی جانب سے شئیر کی گئی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ 23 سالہ مقتول مصطفیٰ عامر کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے کورئیر کمپنی کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گزشتہ سال گرفتار بھی کیا تھا۔اس کیس میں وہ ضمانت پر تھا۔ پولیس کے مطابق ضمانت پر رہائی کے بعد بھی وہ منشیات اسمگلنگ کا کام کرتا تھا اور اس مقصد کے لیے مصطفیٰ عامر رابطے کے لیے اپنے فون میں سم کے بجائے صرف انٹرنیٹ استعمال کرتا تھا۔

دوسری جانب کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف ایک درجن کے قریب مختلف مقدمات درج ہیں جن میں منشیات کا استعمال، لڑائی جھگڑے اور اقدام قتل کی دفعات بھی شامل ہیں۔

صرف ایک ایموجی  بھیجنے پرمصطفی قتل ہوگیا

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان اور مصطفیٰ کے درمیان ایک لڑکی سے دوستی اور تعلق پر ہونےو الے تنازع بھی اس قتل کے محرکات میں شامل ہے۔

حکام نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر نے ارمغان کو ایک ایموجی بھیجی تھی جس کی وجہ سے دونوں کی رنجش میں اضافہ ہوا اور ارمغان طیش میں آگیا ۔

ڈی آئی جی مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ ارمغان کے گھر سے ملنے والے ڈی این اے سیمپلز میں ایک کے ذریعے پولیس مذکورہ لڑکی تک پہنچی۔

پولیس کو شک ہے کہ اس واقعے سے قبل لڑکی کو اغوا کرکے اسے اسی بنگلے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر اس سے مبینہ طور پر زیادتی کی کوشش بھی کی گئی۔ تاہم پولیس اس بارے میں مزید تفتیش کر رہی ہے۔

’’پرکشش مصطفی کی دوستوں میں مقبولیت پر ارمغان جلتا تھا’’

ڈی آئی جی مقدس حیدر کے مطابق قتل کی اصل وجہ مصطفیٰ عامر کے خلاف ارمغان کی ذاتی رنجش اور غصہ ہی بنا۔

ان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کو اس کے دوستوں میں بہت زیادہ پسند کیا جاتا تھا اور یہی بات ارمغان کو بری لگتی تھی اور وہ اس کا اظہار کئی بار مختلف مواقع پر کرتا رہا تھا۔

ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع

دوسری جانب کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی جبکہ پولیس نے ملزم ارمغان کی فرد گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، جس میں بتایا گیا کہ پولیس چھاپے کے دوران ملزم نے جدید اسلحہ سے فائرنگ کی۔

مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی، جہاں پولیس نے ملزمان ارمغان اور شیراز کو پیش کیا۔

عدالت میں کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم ارمغان کی والدہ نے اس سے ملنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ملزم کی والدہ کو ملنے سے روک دیا اور ہدایت کی کہ سیکیورٹی رسک کی وجہ سے افسران بالا نے ملاقات سے منع کیا ہے۔

بعدازاں عدالت نے ملزم ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزمان کا میڈیکل کروایا جائے۔

قبل ازیں کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کے کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی فرد گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ انسدادِ دہشت گردی عدالت میں جمع کرادی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پولیس چھاپے کے دوران ملزم نے جدید اسلحہ سے فائرنگ کی، مصطفیٰ کی بازیابی کے لیے ارمغان کے گھر پر چھاپا مارا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس ملزم کے بنگلے پر پہنچی تو اندر موجود شخص نے دروازہ نہیں کھولا، سرکاری موبائل کی ٹکر سے گیٹ کھولا گیا اور پولیس بنگلے میں داخل ہوئی، اوپر کی منزل سے پولیس پر جان سے مارنے کی نیت سے جدید اسلحہ سے فائرنگ ہوئی، فائرنگ سے ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور کانسٹیبل اقبال زخمی ہوئے۔

پولیس کی جانب رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ملزم کو بلند آواز میں سرینڈر کرنے کے لیے کہا جاتا رہا مگر وہ وقفے وقفے سے فائرنگ کرتا رہا، ملزم باز نہیں آیا اور کافی دیر تک پولیس پر فائرنگ کرتا رہا، پولیس نے پیش قدمی کرتے ہوئے ملزم کو گھیرے میں لے کر گرفتار کیا، ملزم سے جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

Watch Live Public News