جاسوسی کیلئے ریکارڈنگ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے؟

جاسوسی کیلئے ریکارڈنگ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے؟
عمران خان کے گھر کی جاسوسی کا معاملہ، تحریک انصاف جاسوسی کرنے والے ملازم کو سامنے لے آئی جبکہ عمران خان نے جاسوسی کرنے والے ملازم کو معاف کردیا۔ تحریک انصاف کی جانب سے جاسوسی کرنے والے ملازم کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ بھی سامنے آ‌یا ہے، میڈیا سے گفتگو میں ملازم کا کہنا تھا کہ میں جاسوسی کرنے پر شرمندہ ہوں، مجھے ایک ایجنسی نے 50 ہزار دئیے تھے۔ گذشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے پریس کانفرنس کے دوران جاسوسی کیلئے استعمال کی گئی مبینہ جاسوسی ڈیوائس بھی دکھائی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ڈیوائس کو بنی گالا میں لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔ عمران خان اس مبینہ ریکارڈنگ ڈیوائس کو کوریا کی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ اور اس کا نام MQU 350 ہے۔ کپمنی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ کوئی جاسوسی کیلئے استعمال ہونے والی ڈیوائس نہیں ہے بلکہ یہ ایک منی یو ایس بی ریکارڈر یا ’ڈیجیٹل وائس ریکارڈر ہے جو ایک مرتبہ چارج کرکے چوبیس گھنٹے تک کام کر سکتی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اس مبینہ ریکارڈنگ ڈیوائس کو 25 دنوں تک سٹینڈ بائی پر رکھا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے صرف ڈیوائس کو دو گھنٹوں تک چارج کرنا ضروری ہے۔ اس میں 180 MAH بیٹری ہے۔ اور اس میں سپیریئر وائس آپریٹڈ سسٹم لگایا گیا ہے۔ یہ ڈیوائس آٹھ، سولہ اور بتیس جی بی میمری کے ماڈلز میں دستیاب ہے۔ https://twitter.com/SHABAZGIL/status/1541163033271345153?s=20&t=KMz9-d0XgkqA5IQaMomohg کورین کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ڈیوائس کی مدد سے ساٹھ 60 ڈیسی بل تک کی آوازوں کو سنا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ 2 افراد کے درمیان عام گفتگو 60 ڈیسی بل پر ہوتی ہے تاہم سرگوشی میں کی جانے والی باتیں 30 ڈیسی بل پر ہوتی ہے۔ اس کورین ڈیوائس کو میں موجود USB کی مدد سے اسے کسی کمپیوٹر سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ یہ ڈیوائس صرف اسی وقت کام کرتی ہے جب اسے آواز سنائی دے۔ ڈیوائس کو کمپیوٹر کیساتھ منسلک کرنے کے بعد اس کے سافٹ ویئر میں وقت اور تاریخ درج کی جاتی ہے جس کے بعد اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ https://twitter.com/BaatCheett/status/1541058318005059585?s=20&t=KMz9-d0XgkqA5IQaMomohg آن لائن ویب سائٹس پر اس ڈیوائس کی قیمت تقریباً 80 امریکی ڈالر تک ہے۔ اس ڈیوائس کو گھریلو ملازمین، دفتری ملازمین یا بچوں کی نگرانی کے طور پر فروخت کیلئے پیش کیا جا رہا ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔