لاہور: تینوں فارمیٹ میں سنچریز بنانے کا اعزاز رکھنے والےٹیسٹ کرکٹر احمد شہزاد کا کہنا ہے کہ وقار یونس کی میرے خلاف رپورٹ نے میرا کیرئیر خراب کردیا ،میں چاہتا ہوں کہ رپورٹ کو پبلک کیا جائے جس کی بنیاد پر مجھے ٹیم سے باہر رکھا ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کبھی کچھ غلط نہیں کیا میرے پاس بھی اپنے دفاع کے لئے بہت کچھ ہے۔ پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن میں نہ کھیلنے کے حوالے سے احمد شہزاد نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میرا گھر ہے، کوئٹہ کی ٹیم نے ہمیشہ اچھی کرکٹ کھیلی ہے اور اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں امید ہے کہ اس بار پھر کوئٹہ ٹیم مثالی کرکٹ کھیلے گی، مجھے خود بہت دکھ ہے کہ میں پی ایس ایل نہیں کھیل سکا، لیکن کیوں نہیں کھیل سکا اس کا آپ کی طرح مجھے بھی علم نہیں۔ احمد شہزاد نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ میرے بارے میں چند سال پہلے جو رپورٹ دی گئی اس کا میرے کیریئر پر منفی اثر پڑا ہے اور میری شہرت کو نقصان پہنچاہے، رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جو اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے اس کی وضاحت ہونی چاہیے کیونکہ مجھے اس کا بہت نقصان ہوا ہے اور مجھے یہ پتہ تو ہونا چاہیے کہ رپورٹ ہے کیا اور میں نے غلط کیا کیا ہے اور ایک ہی سیریز میں ایک ہی کوچ کے ہوتے ہوئے میں نے ایسا کیا غلط کر دیا کہ رپورٹ کا ایک پلندہ تیار کیا گیا۔ احمد شہزاد نے مزید کہا کہ میں کنڈکٹ کے تحت تمام چیزیں کررہا ہوں اور میں یہ نہیں چاہتا کہ غلط رویہ اختیار کروں، میں اچھے انداز سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسا کیا غلط کیا ہے کہ جو مجھے کارنر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ میں نے رپورٹ کے بارے میں جاننے کی بہت کوشش کی ہے لیکن مجھے کچھ حاصل نہیں ہوا، سری لنکا کے خلاف آخری سیریز میں مجھے پورا موقع ہی نہیں دیا گیا، ایک میچ میں اوپنر کھلایا گیا اور دوسرے میں ون ڈاؤن اور پھر پریشر میں آکر باہر کر دیا گیا۔ انہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ بس میں چاہتا ہوں رپورٹ کو پبلک کیا جائے ، جس کی بنیاد پر مجھے ٹیم سے باہر کیا گیا ہے۔ میں نے کبھی کچھ غلط نہیں کیا اور اگر میں نے کچھ غلط کیا ہے تو مجھے اس کا بتایا جائے۔ خیال رہے کہ احمد شہزاد 2019 میں سری لنکا کے خلاف آخری بار ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شامل کئے گئے تھے اور ان کے بارے میں سابق ہیڈ کوچ وقار یونس کے دور میں 2015-16 کے دوران ایک رپورٹ جمع کرائی گئی تھی ،جس میں احمد شہزاد کے رویے کے بارے میں تفصیلی لکھا گیا تھا کہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لئے ان کو ٹیم سے دور رکھا جائے جس کے بعد وہ کچھ وقت ہی ٹیم کا حصہ بن سکے لیکن اب مسلسل ٹیم سے باہر ہیں۔