کنگ خان کی نائٹ رائیڈرز نے حیدر آباد کو روند ڈالا، تیسری بار چیمپئین

کنگ خان کی نائٹ رائیڈرز نے حیدر آباد کو روند ڈالا، تیسری بار چیمپئین

ویب ڈیسک :بالی وڈ کے ’بادشاہ‘ شاہ رخ خان کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) گذشتہ رات آئی پی ایل کے فائنل میں سن رائزرز حیدرآباد (ایس آر ایچ) کو باآسانی شکست دے کر تیسری بار چیمپیئن بن گئی ہے۔

کے کے آر، جس کی کپتانی شریاس ایر نے کی، کو ٹرافی کے ساتھ 20 کروڑ روپے کی انعامی رقم ملی۔ لیکن نہ صرف کے کے آرپر کروڑوں روپے کی بارش ہوئی بلکہ فائنل میچ میں ہارنے والے حیدرآباد کو بھی کروڑوں کا انعام ملا۔

فائنل میچ میں شکست کھانے والی سن رائزرز حیدرآباد کی ٹیم پر بھی کروڑوں روپے کی بارش ہوئی۔ پیٹ کمنز کی کپتانی میں حیدرآباد کو رنرز اپ بننے کے لیے 12.5 کروڑ روپے انعامی رقم کے طور پر ملے۔معاملہ صرف خطاب جیتنے والی کے کے آر اور رنرز اپ سن رائزرس حیدرآباد تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ٹورنامنٹ ختم کرنے والی ٹیمیں بھی کروڑ پتی بن کر گھر لوٹ گئیں۔ راجستھان رائلز کی ٹیم تیسرے اور رائل چیلنجرز بنگلور چوتھے نمبر پر رہی۔ تیسرے اور چوتھے نمبر پر آنے والی ٹیموں کو سات کروڑ روپے ملے۔
جہاں اس فائنل کو ایک ایسے آئی پی ایل ٹورنامنٹ کا اینٹی کلائمیکس کہا جا رہا ہے جس میں رن کے انبار لگے وہیں اسے بہترین بولنگ کے مظاہرے کے لیے بھی سراہا جا رہا ہے۔
جب رواں سال آئی پی ایل کی نیلامی میں آسٹریلیا کے فاسٹ بولر مچل سٹارک کو سب سے زیادہ بولی دے کر کے کے آر نے خریدا تھا تو ماہرین نے اسے ایک مہنگا سودا کہا تھا لیکن فائنل آتے آتے مچل سٹارک نے بتا دیا کہ آخر وہ آئی پی ایل کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی کیوں ہیں۔


فائنل میچ میں اپنے پہلے ہی اوور میں انھوں نے ایس آر ایچ کے ان فارم بیٹسمین ابھیشیک شرما کو چار گیندیں آف سٹمپ کے باہر کرائیں اور پھر پانچویں گیند ٹیسٹ میچ کی بہترین گیند کی طرح مڈل سٹمپ پر گری اور ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے ابھیشیک کو یہ اندازہ نہ ہو سکا کہ گیند اندر آئے گی یا باہر جائے گی یہاں تک کہ گیند نے آف سٹمپ بکھیر دیے۔
اس گیند کو ماہرین نے رواں ٹورنامنٹ کی ’بہترین بال‘ بھی قرار دیا ہے کیونکہ مچل سٹارک کی اس ایک گیند نے ہی فائنل کا رخ طے کر دیا۔ انھیں ان کے اس سپیل کے لیے مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔دوسرا اوور لے کر آنے والے ویبھو اڑورہ نے اپنے پہلے اوور کی آخری گیند پر آسٹریلین اوپنر ٹریوس ہیڈ کو چکمہ دے دیا اور وہ وکٹ کے پیچھے افغانستان کے رحمان اللہ گرباز کو کیچ تھما بیٹھے۔
ایس آر ایچ کا سکور چھ رنز پر دو وکٹ تھا۔ پھر سٹارک اپنا تیسرا اور میچ کا پانچواں اوور لے کر آئے اور راہل ترپاٹھی کو غلط شاٹ کھیلنے پر مجبور کر دیا جو رمن دیپ کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوئے۔ 21 رنز پر ایس آر ایچ کی تین وکٹیں گر چکی تھی اور نوشتہ دیوار صاف نظر آنے لگا تھا۔


 رواں ٹورنامنٹ کے پاور پلے میں سب سے زیادہ سکور کرنے والی ایس آر ایچ کی ٹیم فائنل میں تین وکٹوں کے نقصان پر محض 40 رن ہی بنا سکی۔ اسی ٹیم نے ایک میچ میں پہلے چھ اوورز میں 125 رنز بنائے تھے اور ٹورنامنٹ میں کم از کم چھ بار 200 کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب رہی تھی جس میں سے تین بار تو 250 رنز سے زیادہ بنانے میں کامیاب رہی تھی۔ اسی ٹیم نے ٹورنامنٹ کا آج تک کا سب سے بڑا سکور287 رنز بھی بنایا تھا۔
لیکن فائنل میں کے کے آر کی نپی تلی بولنگ کے سامنے اس کی ایک نہ چلی اور پوری ٹیم 19 ویں اوور میں 113 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی جس میں کپتان پیٹ کمنز نے سب سے زیادہ 24 رنز بنائے اور وہ آوٹ ہونے والے آخری کھلاڑی تھے۔
کولکتہ کی طرف سے جو بھی بولنگ کرنے آیا اسے کامیابی ملی۔ ویسٹ انڈیز کے آندرے رسل نے تین، مچل سٹارک اور ہرشت رانا نے دو دو، جبکہ ویبھو اڑورہ، سنیل نارائن اور ورون چکرورتی نے ایک ایک وکٹیں لیں۔کولکتہ کو 114 رنز کا ہدف ملا تو ان کا بھی آغاز بہت اچھا نہیں رہا۔
دوسرا اوور میں کپتان پیٹ کمنز کی پہلی ہی گیند کو سنیل نارائن نے چھ رن کے لیے سٹیڈیم میں ناظرین کے پاس پہنچا دیا لیکن اگلی ہی گیند پر وہ دوسرا چھکا مارنے کی دھن میں مس ہٹ کر بیٹھے اور آؤٹ ہو گئے۔
پھر رحمان اللہ گرباز اور وینکٹیش اییر نے کھل کر کھیلنا جاری رکھا اور لوگ یہ اندازہ لگانے لگے کہ کولکتہ دس اوورز سے پہلے میچ جیت جائے گی یا اس کے بعد۔ رحمان اللہ گرباز جب نویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو ٹیم جیت سے صرف 12 رنز دور تھی جسے کپتان شریاس ایئر اور ونکٹیش اییر نے 11 ویں اوور کی تیسری گیند پر حاصل کر لیا اور یوں کولکتہ تیسری بار چیمپیئن بنی۔
 

Watch Live Public News