بٹ کوائن فراڈ، پاکستانی سرمایہ کاروں کو ایک ارب سے زائد کا چونا لگ گیا

بٹ کوائن فراڈ، پاکستانی سرمایہ کاروں کو ایک ارب سے زائد کا چونا لگ گیا
ایک آن لائن موبائل ایپ نے کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے والے ہزاروں پاکستانیوں کو جھانسہ دے کر ایک ارب روپے سے زائد کی رقم اینٹھ لی۔ ایپ کی جانب سے سرمایہ کاروں کو بِٹ کوائن کی قیمت کی پیشگوئی کرتے ہوئے آسان منافع کمانے کا جھانسہ دیا گیا۔ HFC Pakٹریڈنگ ایپ نامی اس ایپلیکیشن کی پشت پر موجود جعلسازوں نے 40 ہزار سے زائد افراد تک رسائی حاصل کی تاکہ ان سے ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرائی جاسکے۔ قیمتوں کا اندازہ لگانے کے لیے صارفین کو حقیقی کیش ڈیجیٹل منی چینجر کے ذریعے کرپٹو کرنسی میں تبدیل کر کے ایپلیکیشن میں اپنے اکاؤنٹس میں جمع کرانی تھی۔انہیں پھر دن میں پانچ منٹ کے دورانیے کہ سیشنز کے لیے چار بار ایپلیکیشن لاگ آن کرنے کا کہا گیا تا کہ وہ اپنے اکاؤنٹ میں موجود کرپٹو کرنسی کو استعمال کرتے ہوئے بِٹ کوائن کی قیمت کے اندازے لگائیں۔ کرپٹو کرنسی سرمایہ کاروں نے 30 ڈالرز سے لے کر 50 ہزار ڈالرز تک کی سرمایہ کاری کی۔جعلسازوں نے شروع میں صارفین کا اعتماد جیتنے کے لیے انہیں منافع دیا۔آسانی سے منافع پانے والوں نے نہ صرف مزید سرمایہ کاری کی بلکہ اس پلیٹ فارم پر اپنے عزیز و اقارب کو بھی لے آئے، جس کی وجہ سے انہیں بونس دیے گئے۔ مزید یہ کہ جعلسازوں نے HFC Pak ٹریڈنگ ایپ کے صارفین کے لیے اعلیٰ ہوٹلوں میں پارٹیوں کا اہتمام بھی کیا۔ جن کی ویڈیوز مختلف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر شیئر کی گئیں، جس کے نتیجے میں مزید لوگ پلیٹ فارم سے منسلک ہو گئے۔تاہم رواں ماہ کی یعنی دسمبر کی 19 تاریخ کو ایپلیکیشن کریش ہوئی اور تب سے آف لائن ہے اور جعلساز سرمایہ کاروں کی محنت سے کمائی ایک ارب کی مجموعی رقم لے اڑے ہیں۔ اس دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے HFC Pak ٹریڈنگ ایپ کے مالکان کے خلاف درخواست دائر کرلی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ایف آئی اے سندھ کے سائبر کرائم وِنگ کے سربراہ عمران ریاض نے متاثرین پر زور دیا ہے کہ وہ آگے آئیں اور ادارے کے ساتھ اپنی سرمایہ کاری کے متعلق تفصیلات کا تبادلہ کریں۔ اس حوالے سے ایک کرپٹو کرنسی ماہر کا کہنا ہے کہ انہوں نے HFC Pak ٹریڈنگ ایپ کے صارفین کے اکاؤنٹس کو اسکین کیا ہے اور ان میں ایک ارب سے زائد کی رقم موجود تھی۔ تاہم ایپلیکیشن کے مالکان نے رقم نکال لی ہے جس کا پتہ صرف حکام لگا سکتے ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔