رشکئی اکنامک زون: دو لاکھ افراد کوملازمتیں ملیں‌گی

رشکئی اکنامک زون: دو لاکھ افراد کوملازمتیں ملیں‌گی

پشاور(پبلک نیوز)‌وزیر اعظم عمران خان نے رشکئی ترجیحی خصوصی اکنامک زون کا افتتاح کر دیا.

رشکئی ترجیحی خصوصی اکنامک زون میں دواسازی ، ٹیکسٹائل ، فوڈ اینڈ بیوریجز ، اسٹیل اور انجینئرنگ سے متعلقہ مختلف صنعتیں ہوں گی۔ 700 ایکڑ اراضی کی لیز کے ضمن میں اب تک 2000 ایکڑ اراضی سے زیادہ کے لئے آن لائن درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔ اس منصوبے سے خطے کے تقریبا 200،000 مقامی افراد کو بلا واسطہ اور بالواسطہ ملازمت کے مواقع میسر ہوں گے۔

رشکئی ترجیحی خصوصی اکنامک زون تقریباً ایک ہزار ایکڑ اراضی پر محیط ہے جو ایم ون موٹروے پر چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری روٹ اور صوبے کے دیگر اضلاع سے منسلک ہے ، جس کی بدولت یہ منصوبہ تزویراتی لحاظ سے نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کا رشکئی اکنامک زون کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل انڈسٹریلائزیشن میں ہے، صنعتوں سے ملکی دولت میں اضافہ ہوتا ہے، دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک چین ہے، چین کی اقتصادی ترقی سے پاکستان بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صنعتوں سے ملکی دولت میں اضافہ ہوتاہے، صوبائی حکومیتں اور مرکز سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیداکریں۔ رشکئی اقتصادی زون کی زمین لیز پر دیں گے، چین کی برآمدات میں اضافہ صنعتیں لگانے سے ہوا، ملکی اناج بیچنے سے معاشی ترقی نہیں ہوتی، ہمیں ایکسپورٹ پر توجہ دینی ہوگی، ماضی میں ملکی معیشت تباہ تھی اورادائیگیوں کیلئے پیسہ نہیں تھا۔ لوگ حیران ہیں کہ ہمارا گروتھ 4فیصد کیسے ہوگیا۔

انہوں نے کہا دوست ممالک نے مدد کی اور ہم مشکل وقت سے نکل گئے، ہم مشکل سے نکلے ہی تھے کہ کورونا کے چیلنج کاسامنا ہوا، ملکی اناج بیچنے سے معاشی ترقی نہیں ہوتی،ہمیں ایکسپورٹ پر توجہ دینی ہوگی، کورونا کے دوران مکمل لاک ڈاوَن سے غریب کوکچل نہیں سکتے تھے، اللہ صبر کرنے والوں کوپسند کرتاہے ،مشکل وقت میں صبر کریں، ہماری حکومت ایکسپورٹس کےفروغ کیلئے کام کررہی ہے

خیال رہے کہ رشکئی ملک کا پہلا صنعتی زون ہے جو سی پیک کا حصہ ہے اور اس سےدو لاکھ سے زائد ملازمتیں نوجوانوں کو ملے گی۔ رشکئی صنعتی میں سرمایہ کاری کے لئے امپورٹ کی حامل اور مقامی خام مال استعمال کرنے والی صنعتوں کو ترجیحی دی جائے گی۔ رشکئی صنعتی زون پاکستان اور چین کی باہمی ترقی کی عمدہ مثال ہے اور اس میں 91 فیصد تک مالی تعاون چین کی حکومت کررہی ہے۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔