ویب ڈیسک: بلوچستان کے ضلع ژوب میں سرکاری سکول کا ایک ملازم طلبہ کی جانب سے امتحان کے لیے ادا کی گئی لاکھوں روپے فیس کی رقم آن لائن جوئے میں ہار گیا۔
گورنمنٹ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول فار بوائز ژوب کے پرنسپل وزیر خان کا کہناتھا کہ بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے زیرِ اہتمام جماعت نہم اور دہم کے امتحانات کے لیے سکول کے 878 طلبہ نے 24 لاکھ 11 ہزار روپے داخلہ فیس جمع کرائی تھی،کلاس کے انچارج صاحبان نے طلبہ سے فیس لے کر سکول کے جونیئر کلرک شہزاد جمال کو دے دی تھی تاکہ وہ بورڈ آفس کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دے لیکن جونیئر کلرک نے رقم ہڑپ کر لی۔
سکول پرنسپل کے مطابق جونیئر کلرک شہزاد جمال نے بتایا کہ انہوں نے لالچ میں آکر یہ رقم آن لائن جوئے کی ایک اپیلیکشن میں لگائی تاکہ اس سے منافع کما سکے مگر وہ پوری رقم ہار گیا۔
سکول پرنسپل وزیر خان کی شکایت پر پولیس نے جونیئر کلرک کو گرفتار کر کے اس کے خلاف پولیس تھانہ سٹی ژوب میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 409 کے تحت مقدمہ درج کر لیا,یہ دفعہ امانتاً سپرد کیے گئے سرکاری و نجی مال میں مجرمانہ خیانت سے متعلق ہے جس میں 10 سال سے لے کر عمر قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے.
سکول کی انتظامیہ کے مطابق بیشتر طلبہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے لیے دوبارہ فیس جمع کرانا ایک مشکل مرحلہ ہے۔
سکول پرنسپل وزیر خان کا کہنا ہے کہ امتحانات میں داخلے کے لیے فیس جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 اکتوبر ہے اور بروقت فیس جمع نہ ہونے کی صورت میں طلبہ کے داخلے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔