سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے گھر 25 افراد کا دھاوا، عدالت کا فیملی کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے گھر 25 افراد کا دھاوا، عدالت کا فیملی کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم
کیپشن: سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے گھر 25 افراد کا دھاوا، عدالت کا فیملی کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم

ویب ڈیسک: سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کے گھر 25 افراد نے رات گئے دھاوا بولا ہے۔ جس کے بعد ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے سی پی او راولپنڈی کو محمد اکرم کے اہلخانہ کی حفاظت یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کی۔

محمد اکرم کی اہلیہ میمونہ ریاض ایمان مزاری ایڈوکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ سی پی او راولپنڈی، ایس ایس پی انویسٹیگیشن اور تھانہ صدر بیرونی پولیس عدالت میں پیش ہوئی۔ 

عدالت نے سی پی او راولپنڈی سے استفسار کیا کہ محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے کوئی سراغ ملا۔ سی پی او راولپنڈی نے کہا کہ محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔

درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ صبح 25 افراد مختلف اداروں کے یونیفارم میں گھر میں داخل ہوئے۔ اہلکاروں نے اڈیالہ جیل کے اندر سرکاری رہائش گاہ کی تلاشی لی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ جو الزام لگا رہی ہیں یہ کافی سیریس ہے۔ عدالت نے سی پی او راولپنڈی کو حکم دیا کہ محمد اکرم کی فیملی کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ اس معاملے کی مکمل تحقیقات بھی کی جائیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ ہو رہا ہے کسی نے لوگوں کے لئے کوئی اعتماد نہیں چھوڑا۔ ہر کسی نے اپنا رول پلے کرنا ہے، سب اللہ تعالٰی کو جواب دہ ہیں۔ مسنگ ایشو کافی الارمنگ ہو چکا ہے۔ پتہ چلتا ہے بندہ یہاں مسنگ ہے لیکن افغانستان بیٹھا ہوا ہے۔ 

سی پی او راولپنڈی نے محمد اکرم کی بازیابی کے لیے 14 روز کی مہلت مانگ لی۔ عدالت نے محمد اکرم کی بازیابی کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ 

ایمان مزاری کی میڈیا سے گفتگو: 

ایمان مزاری نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی سے متعلق محمد اکرم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔ اگر یہ نارمل گرفتاری نہیں ہے تو پھر یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ گھر میں داخل ہونے والوں نے محمد اکرم کے موبائل فون کے حوالے سے پوچھتے رہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ صبح اڑھائی بجے گھر میں داخل ہونے والے تمام لوگ سول کپڑوں میں ملبوس تھے۔ اہلخانہ کو بتایا گیا کہ عدالتیں آپ کے لیے کچھ نہیں ہیں، یہ تیسری دفعہ ہو رہا ہے۔ ایک طرف پولیس کہتی ہے وہ ہمارے پاس نہیں دوسری طرف ایجنسی ان کو دھمکاتی ہیں۔اہلخانہ کو بتایا گیا کہ محمد اکرم ٹھیک ہیں ان کو دوائی اور کپڑے بھی مل رہے ہیں۔ اہلخانہ کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ عدالتوں کے چکر لگانا بند کریں۔

Watch Live Public News