غیر شرعی نکاح کیس،عمران خان،بشریٰ بی بی کی اپیلیں قابل سماعت قرار

غیر شرعی نکاح کیس،عمران خان،بشریٰ بی بی کی اپیلیں قابل سماعت قرار
کیپشن: غیر شرعی نکاح کیس،عمران خان،بشریٰ بی بی کی اپیلیں قابل سماعت قرار

ویب ڈیسک: اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف دائر اپیلوں پر ابتدائی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی، عمران خان کی جانب سے سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ سمیت دیگر وکلاء اور پروسیکیوٹرحسن رانا پیش ہوئے۔

وکیل صفائی سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 496 کے تحت فردجرم عائد کرتے ہوئے الزام لگایا گیا کہ عمران خان کا نکاح بشریٰ بی بی سے عدت کے  دوران ہوا، سیکشن 496 کے مطابق فراڈ شادی ہے جس میں 7 سال قید ہے۔

سلمان اکرم راجہ کے مطابق شادی کی تقریب یکم جنوری 2018 کو لاہور میں ہوئی تو اسلام آباد میں کیس کیسے دائر کردیاگیا، کیس کے دائرہ اختیار پر دائر درخواست پر ابھی تک سماعت نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق طلاق کے 39 روز کے بعد دوسرا نکاح قابلِ قبول ہوسکتا ہے۔

وکیل صفائی سلمان اکرم  راجہ کا موقف تھا کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کا نکاح تقریباً 70 روز بعد ہوا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر خاتون نے عدت مکمل ہونے کا بیان دے دیا تو مانا جائےگا، شریعت کے قوانین کے مطابق ایسے ذاتی معاملات کو ہمیشہ ذاتی رکھنا چاہیے۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے عدت مکمل کرنے کے بعد اپنی والدہ کے گھر جانے کا بتایا تھا، خود خاورمانیکا نے میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا، لیکن تقریباً 6 سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کے خلاف شکایت دائر کی۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ دوران عدت نکاح جیسے کیسز کو سیاسی انتقام لینے کے لیے عدالت کا کندھا استعمال کیاگیا، بولے؛ ہم بہت گر گئے ہیں، کسی شخص کے بیڈروم تک پہنچ گئے ہیں، معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونا چاہیے، اس کے اثرات بیرون ملک تک جاتے ہیں۔

عدالت نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی۔