مستعفی جج مظاہر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں اہم پیش رفت

مستعفی جج مظاہر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں اہم پیش رفت

(ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہر اکبر نقوی کیخلاف شکایات پر جاری سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں اسمارٹ سٹی لاہور کے مالک زاہد رفیق نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ مستعفی جج کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا تو سمجھا جائے گا کہ دفاع کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔

چیئرمین اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے اجلاس میں جسٹس ریٹائرڈ مظاہر اکبر نقوی کے خلاف گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا، نجی بینک کے مینیجر نے 5 کروڑ روپے مالیت کے بنک ڈرافٹ کا ریکارڈ کونسل میں پیش کیا۔

کونسل کی کارروائی میں پیش ہونیوالے گواہ چوہدری شہباز سے جوڈیشل کونسل کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ آیا ان کی مرحوم اہلیہ بسمہ وارثی کا کوئی مقدمہ مذکورہ جج کی عدالت میں کبھی زیر سماعت رہا، جس پر چوہدری شہباز نے بتایا کہ بطور جج لاہور ہائی کورٹ مظاہر نقوی کی عدالت میں ان کی اہلیہ کا چیک ڈس آنر کیس چلتا رہا۔

لاہور اسمارٹ سٹی کے مالک زاہد رفیق نے اپنا بیان حلفی ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ ان کی 8 کمپنیاں ہیں اور وہ گزشتہ 4 دہائیوں سے تعمیرات کے شعبہ سے وابستہ ہیں، لینڈ پروائیڈر راجہ صفدر کے ذریعے مظاہر نقوی سے ملاقات ہوئی، اس سوال پر کہ اسمارٹ سٹی نے مظاہر نقوی کی طرف سے کیوں چوہدری شہباز نے ادا کیے، زاہد رفیق نے بتایا کہ ہم نے ادائیگی راجہ صفدر کو کی تھی۔

زاہد رفیق نے سپریم جوڈیشل کونسل کو بتایا کہ کہ انہوں نے 2 مرتبہ مظاہر نقوی کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی تھی اور وہ ان کے دونوں بیٹوں کو بھی جانتے ہیں، کیونکہ ان کی کمپنی ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے مظاہر نقوی کے بیٹوں کی لا فرم کو ادا کرتی رہی ہے۔

زاہد رفیق کے مطابق مظاہر نقوی کی صاحبزادی کو ایمرجنسی میں لندن میں پیسوں کی ضرورت پڑی تو راجہ صفدر نے مجھے ادائیگی کرنے کا کہا، جس پر انہوں نے دبئی میں اپنے ایک دوست کے ذریعے مظاہر نقوی کی بیٹی کو 5 ہزار پاؤنڈز لندن بجھوائے، جو کبھی واپس نہیں کیے گئے۔

اپنے بیان حلفی میں زاہد رفیق نے بتایا کہ 16اپریل 2019کو پانچ سو مربع گز کے دو پلاٹس مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو دیے، فی پلاٹ کی مالیت 54 لاکھ روپے تھی، صرف 10 فیصد رقم کی ادائیگی پر دونوں پلاٹس ٹرانسفر ہو چکے ہیں۔

زاہد رفیق کا کہنا تھا کہ اسمارٹ سٹی لاہور میں سو مربع گز کے دو کمرشل پلاٹس مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو دیے گئے، فی پلاٹ کی مالیت 80لاکھ روپے تھی، جو انہوں نے بیچ دیے، پلاٹس کتنے میں بیچے گئے انہیں علم نہیں، زاہد رفیق کے مطابق وہ مظاہر نقوی کے ایک بیٹے کی شادی میں بھی شرکت کرچکے ہیں۔

چیئرمین جوڈیشل کونسل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بولے؛ صدقہ تو اپنی جیب سے دیا جاتا ہے، راجہ صفدر اپنی جیب سے پیسے نکال کر کیوں صدقہ بانٹتا تھا، جس پر زاہد رفیق بولے؛ ہم دوستوں کو فائدہ دیتے رہتے ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے زاہد رفیق کو متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی کل تک ملتوی کردی۔

پروسیکیوٹر عامر رحمان نے کونسل کو بتایا کہ الائیڈ پلازہ کے ضمن میں مظاہر نقوی کے خلاف ریکارڈ سے کچھ ثابت نہیں ہوا، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بولے؛ آج دوبارہ کہہ رہے ہیں، مظاہر نقوی صاحب چاہیں تو اپنے وکیل کے ذریعے گواہوں پر جرح کر سکتے ہیں، اگر کوئی پیش نہ ہوا تو یہی سمجھا جائے گا کہ دفاع کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔