اسلام آباد (پبلک نیوز) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج قومی اسمبلی میں بہت بری مثال قائم کی گئی۔ قومی اسمبلی کے ہر ممبر کا حق ہوتا ہے کہ وہ ایوان میں اپنی رائے دے۔ فنانس بل کی زبانی منظوری دی گئی تو میں نے خود کھڑے ہو کر مخالفت کی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بجٹ کی منظوری غیر قانونی ہے۔ بجٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط بھی لکھا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے آج قومی اسمبلی ممبران کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے۔ آج پورا پاکستان قومی اسمبلی کی طرف دیکھ رہا ہے۔اب بجٹ کو بھی دھاندلی کی بنیاد پر بنایا جا رہا ہے۔ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بناتے ہیں اور پھر پاس کراتے ہیں۔ پاکستان میں منتخب نمائندوں کو بات کرنے کا حق نہیں دیا جاتا۔ حکومت نہ سننے کو تیار ہے اور نہ دیکھنے کو تیار ہے۔ غربت ،مہنگائی اور بے روزگاری میں تاریخی اضافہ ہورہا ہے۔ بجٹ کو کراچی سے لے کر کشمیر تک بے نقاب کریں گے۔ انہوں نے آئی ایم ایف بجٹ زبردستی منظور کرایا ہے۔ بجٹ کی منظوری کا عمل غیر قانونی ہے۔ ہمارے تمام ایم این ایز موجود تھے۔ میں اپنے وعدے پر پورا اترا۔ میں اور ہمارے ارکان ایوان میں موجود تھے۔مؤثر اپوزیشن تب ہوسکتی ہے جب قائد حزب اختلاف اسلام آباد میں موجود ہوتے۔ اپوزیشن لیڈر سے گزارش ہے کہ قائد حزب اختلاف کے کردار کو سنجیدہ لیا جائے۔ اپوزیشن لیڈر پر حملہ برداشت نہیں کرسکتا پتہ نہیں ن لیگ والے کیسے برداشت کرتے ہیں۔یہ پورا بجٹ ہی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ نہ کر کے تمام صوبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ تمام صوبوں سے زیادہ سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ کمزور طبقے پر بوجھ ڈالنے کے بجائے امیر لوگوں پر بوجھ ڈالا جائے۔