حمزہ شہباز وزیراعلیٰ رہیں گے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

حمزہ شہباز وزیراعلیٰ رہیں گے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی حلف برداری اور وزیراعلٰی کا الیکشن کالعدم قرار دینے کے لئے اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے کہ جو بروز جمعرات مورخہ 30 جون کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے سنایا جائے گا۔ معزز جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا۔ عدالت نے سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اور سبطین خان کی اپیلوں پر سماعت کی۔ جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بنچ میں جسٹس شاہد جمیل خان، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔ اس کیس میں صدر مملکت کی نمائندگی احمد اویس، سپیکر پرویز الٰہی کی بیرسٹر علی ظفر اور امتیاز صدیقی نے کی۔ جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے وکیل منصور اعوان جبکہ تحریک انصاف کے علی ظفر اور ق لیگ کے وکیل عامر سعید نے عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیے۔ تحریک انصاف کے وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ پریزائیڈنگ آفیسر کے مطابق حمزہ شہباز نے 197 ووٹ حاصل کئے۔ وزیراعلی کو 186 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ 25 کا ووٹ شمار نہ کریں تو 172 رہ جاتے ہیں۔ اس طرح وزیراعلٰی کے پاس مقررہ تعداد موجود نہیں ہے۔ 196 ووٹ کاسٹ ہوٸے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر 25 ووٹ نکل گٸے۔ اب 172 والا کیسے وزیراعلٰی رہ سکتا ہے؟ اب نیا الیکشن ہونا چاہیے۔ چودھری پرویز الٰہی کے وکیل کا کہنا تھا کہ 16 اپریل کو انتخاب ہوا، اس کی اطلاع گورنر کو کی گئی۔ گورنر نے اس کی رپورٹ طلب کی۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت انہوں نے رپورٹ طلب کی؟ انہیں اس کا اختیار ہی نہیں ہے۔ عدالت عالیہ نے پوچھا کہ آئی جی پنجاب کو کس کیس میں طلب کیا گیا تھا؟ اس پر ق لیگ کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہیں اسمبلی میں پولیس تعینات کرنے کے حوالے سے تفصیلات پوچھی گئی تھیں۔ آئی جی نے اسمبلی میں پولیس کے بھری نفری داخل کی۔ لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے روز سے ذہن سب کے سامنے رکھ کر چل رہے ہیں۔ آپ کا کیس بہت اچھا ہے۔ ہمارے سامنے متنازعہ معاملات اور 63 اے کی تشریح ہے۔ حمزہ شہباز شریف کے وکیل منصور اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا اطلاق مستقبل کے کیسوں پر بھی ہوا ہے۔ اس پر معزز جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کروائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہم تو سپریم کورٹ کا فیصلہ اطلاق سمجھتے ہیں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔