اسلام آباد(پبلک نیوز) نور مقدم کیس میں اہم پٔیش رفت سامنے آ گئی، ملزم ظاہر جعفر کے ریمانڈ میں 6 ستمبر تک توسیع کر دی گئی.
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے 27 سالہ نورمقدم کے بہیمانہ قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 ستمبر تک توسیع کردی۔ ملزم کو 14 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر اسلام آباد کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ محمد عمران کے سامنے پیش کیا گیا۔ پولیس نے کارروائی کے بعد قتل کیس کے مرکزی ملزم کو اڈیالہ جیل واپس بھیج دیا.
16 اگست کو ایک مقامی عدالت نے ظاہر جعفر اور اس کے ساتھیوں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کی تھی۔ ڈپٹی جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نے نور مقدم قتل کیس کی تین الگ الگ سماعتیں کیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور کیس کے ملزم کی ضمانت کو چیلنج کرنے کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔
پہلی سماعت کے دوران مرکزی ملزم کو عدالتی ریمانڈ مکمل ہونے پر اڈیالہ جیل سے عدالت لایا گیا تاہم ملزم کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور واپس جیل لے جایا گیا۔ دوسری سماعت میں عدالت نے شریک ملزمان افتخار اور جمیل کے ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت کے لیے پولیس کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے پولیس کو دونوں ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کی اجازت دی۔
مزید براں تھراپی ورکس کے چھ ملازمین کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا۔ مالک ڈاکٹر طاہر ظہور احمد سمیت ملزمان کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ عملے نے ملزم کے والد کے ساتھ ملی بھگت سے شواہد چھپائے تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ نور مقدم کے قتل اور سر قلم کرنے کے واقعہ سے ملک بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی اور عوام نے حکام سے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔