بڑھتا اسٹریٹ کرائم قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیلئے چیلنج بن گیا

بڑھتا اسٹریٹ کرائم قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیلئے چیلنج بن گیا
کراچی ( پبلک نیوز) روز بروز بڑھتا اسٹریٹ کرائم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے چیلنج بن گیا۔ سیف سٹی پروجیکٹ پر کوئی کام نہ ہوسکا۔ 2020 میں ہر روز اسٹریٹ کرائم کی 166 وارداتیں ریکارڈ ہوئیں جبکہ رواں سال یومیہ 214 وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔ گیارہ ماہ میں مجموعی طور پر اسٹریٹ کرائم کی 72 ہزار سے زائد وارداتیں ریکارڈ کا حصہ بنیں۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہورہا ہے لیکن بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کے لیئے سیف سٹی جیسا پروجیکٹ شہر قائد کے باسیوں کے لئے خواب بن کر رہ گیا ہے۔ سیٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں اسٹریٹ کرائم کی یومیہ شرح 166 تھی جبکہ رواں سال وارداتوں کی یومیہ شرح 214 سے تجاوز کر چکی ہے۔ رواں سال شہر میں اسٹریٹ کرائم کی 72ہزار سے وارداتیں رپورٹ ہوئیں ۔ سال 2021 میں کراچی والے 47 ہزار سے زائد موٹرسائیکلوں،23 ہزار سے زائد موبائل فونز سے محروم کر دیے گئے جبکہ جنوری تا نومبر شہریوں کی19سو سے زائد گاڑیاں بھی چوری اور چھین لی گئیں۔ سال 2020 کی نسبت رواں برس موٹر سائیکل چھیننے میں 86فیصد، چوری میں 34فیصد اضافہ ہواجبکہ گاڑی چوری کے واقعات21 فیصد اور چھیننے کی وارداتوں ،ہؐ 19فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال موبائل فون چھیننے کی بھی 17فیصد واداتیں زیادہ ہوئیں جبکہ سال 2020 میں موٹر سائیکل چوری کی31 ہزار 999 اور چھینے جانے کی 2 ہزار 228 وارداتیں ریکارڈ کا حصہ بنیں اسی طرح گذشتہ برس شہریوں کو 19ہزار 780موبائل فونز اور 1580گاڑیوں سے محروم کیا گیا تھا۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔